غریب قوم کی کمائی لوٹنے والوں کو کٹہرے میں لانے کا وقت آ گیا: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ پاکستان سپر لیگ کا فائنل بڑا ایونٹ تھا جسے پوری قوم نے مل کر کامیاب بنایا۔ فائنل میچ کے انعقاد میں وزیر اعظم محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پوری حمایت حاصل تھی۔ فائنل میچ کے کامیاب انعقاد پر پوری قوم خوش اور دشمن حیران رہ گیااور مایوس ہوا۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر تیزی سے پورے ملک میں پھیلی اور اس ماحول میں فائنل میچ کا لاہور میں انعقاد بڑا مشکل فیصلہ تھا۔ فائنل میچ کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنا کر قوم نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک با ہمت وبہادر قوم ہے۔ دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیوں سے اس قوم کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ فائنل میچ کے کامیاب انعقاد میں میڈیا نے بھی کلیدی کردار ادا کیا اور ناقدین کو تدبرکے ساتھ جواب دیا۔ فائنل میچ کے موقع پر پنجاب کی حکومت نے شائقین کرکٹ کو سٹیڈیم کے اندر اور باہر بہترین سہولتیں فراہم کیں او رمیں اس ایونٹ کی کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ پاکستان کو آگے لیجانے کے لئے ہمیں اسی جذبے، ہمت اور حوصلے سے کام کرنا ہے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملک میں جاری آپریشن ردالفساد کو پوری قوم کی تائید حاصل ہے۔ پاک افواج، پولیس، سکیورٹی اداروں اور عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے بعد آپریشن ردالفساد سے دہشت گردوں پر کاری ضرب لگے گی۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے ہمسا یہ ملک افغانستان سے دہشتگردیہاں آکر کارروائیاں کرتے ہیں۔ لاہور میںدھماکہ کرنے والے خود کش بمبار کا تعلق افغانستان سے ہی تھا۔ ہم افغانستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور میری افغان حکومت سے اپیل ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کرے۔ وزیراعلی محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار یہاں صدر آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی سرمد علی کی قیادت میں اے پی این ایس کے وفدسے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیراعلی نے کہاکہ ہال میں پورے پاکستان سے اے پی این ایس کے نمائندے موجود ہیں۔ سندھ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان، آزادکشمیر، گلگت بلتستان سے اے پی این ایس کے نمائندہ اجلاس سے گفتگو میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ وزیراعلی نے کہاکہ آپریشن ردالفساد بلا امتیاز رنگ و نسل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردکا کوئی مذہب اور کوئی جغرافیائی شناخت نہیں ہوتی۔ معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والا صرف اور صرف دہشت گرد کہلاتا ہے۔ میں پہلے پاکستانی ہوں اور پھر پنجاب کا خادم ہوں۔ یہی ہماری سوچ اور ویژن ہے، کسی کو کنفیوژن نہیں ہونا چاہیے۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب کے عوام ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں اوردہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہم سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ ہماری خوشیاں اور دکھ سانجھے ہیں۔ بلوچستان، سندھ، کے پی کے، پنجاب، گلگت بلتستان، آزادکشمیر سے مل کر پاکستان بنتا ہے او رہم سب پاکستانی ہیں۔ اس میں کسی قسم کا فرق ڈالنا پاکستان کے ساتھ زیادتی اورملکی مفادات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں سندھی، پنجابی، پختون، بلوچی اور پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے افراد بستے ہیں، اسی طرح پنجاب میں بھی تمام اکائیوں کے لوگ رہتے ہیں۔ پاکستان ہم سب کا ہے اور ہمیں مل کر اسے ترقی دینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں میں بھی شریک تھا تو اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے اجلاس میں پنجابی طالبان کی بات کی تو میں نے کہا کہ پنجاب میں اگر دہشت گردوں کے سلیپر سیل موجود ہیں تو اس سے کسی کو انکار نہیں، اس طرح دوسرے صوبوں میں بھی سلیپر سیل ہیں۔ کیا سندھ میں دہشت گردی کرنے والوںکو سندھی طالبان، بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو بلوچی طالبان کہا جائے گا؟معصوم زندگیوں سے کھیلنے والے کا تعلق کسی نسل، رنگ، زبان یا مذہب سے نہیں وہ صرف دہشت گرد ہے۔ وزیراعلی نے کہاکہ توانائی کے منصوبوں پر ہونے والے دن رات کام سے توانائی بحران ختم ہونے کو ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک گیم چینجر ہے جس سے پورا خطہ مستفید ہو گا ۔ سی پیک کے منصوبے پر دوست خوش اور دشمن خوفزدہ ہے ۔ سی پیک پر تیز رفتاری سے عملدرآمد پر مخالفین حیران اور پریشان ہیں ۔ سی پیک کی اہمیت کو گھٹانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا ۔ سی پیک خالصتا آزمودہ دوست ملک چین کی سرمایہ کاری ہے جس میں36 ارب ڈالر توانائی منصوبوں پر لگ رہے ہیں۔ دھرنے اور لاک ڈاؤن کرنے والے سیاستدانوں کے پیدا کردہ خدشات کے باوجود چین نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی اور اس قول کو سچ ثابت کر دکھایا کہ پاک چین دوستی کو ہمالیہ سے بلند، شہد سے میٹھی، سمندر سے گہری اور فولاد سے زیادہ مضبوط ہے۔ چین ہمارا ایسا مخلص دوست ہے جس نے کبھی Do More کا مطالبہ نہیں کیا وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور اس کے عوام ترقی کریں اور خوشحال ہوں۔ وزیراعلی نے کہاکہ پانامہ کا معاملہ عدالت میں ہے، عدالت عظمی جو بھی فیصلہ کرے گی قبول ہو گا۔ وزیر اعظم محمد نوازشریف کا پانامہ کے معاملہ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ ٹرسٹی ہیں۔ دوسری جانب وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا اور ان کے 60ملین ڈالر سوئس بنکوں میں پڑے ہیں۔ جب عدالت عظمی نے اس وقت کے وزیراعظم کو سوئس حکام کو اس رقم کے بارے میں خط لکھنے کا حکم دیا تو وزیراعظم نے عدالت کا حکم ماننے کی بجائے پارٹی سے وفاداری نبھائی جس سے انہیں اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے۔ انہوںنے کہاکہ نندی پورکے معاملے میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے۔ نندی پور میں کرپشن کے ذمہ دار ٹی وی چینلوں پر بیٹھ کر کرپشن کے خاتمے کے بارے میں لیکچر دے رہے ہیں۔ وزیراعلی نے کہاکہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور ہمیں مل کر اس کی رونقیں او رروشنیوںکوبحال کرنا ہے۔ پنجاب میں رینجرز آپریشن کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلی نے کہاکہ پاک افواج او ررینجرز جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں ۔ سول اداروں کو مضبوط اور توانا کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ فوج او ررینجرز سرحدوں کی حفاظت پر مامور رہے اور انہیں بلانا نہ پڑے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے حکم پرپنجاب حکومت نے پولیس کے شہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ پولیس شہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال ہماری ذمہ داری ہے اوراس ذمہ داری کو ہر قیمت پر نبھائیں گے۔ وہ سنٹرل پولیس آفس(انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر) میںپنجاب پولیس میں ڈیجیٹل سسٹم کے تحت کیے جانے والے اقدامات کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کررہے تھے۔وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب میں پنجاب پولیس کے شہداء کے والدین ،عزیز واقارب اوردیگر رشتے دار موجود ہیں اور وہ آج اس پروقار تقریب کے ہیروہیں۔ شہید ڈی آئی جی سید احمد مبین، شہید ایس ایس پی زاہد گوندل، پولیس کے دیگر افسروں اورجوانوں نے اپنا قیمتی خون دے کرقوم کو حوصلہ دیا ہے اوردہشت گردوں کا جرأت سے مقابلہ کیا ہے اور اپنے خون کے ساتھ صوبے کی آبیاری کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ 1997ء میں محمد نوازشریف جب دوسری بار وزیراعظم بنے اور مجھے پنجاب کے عوام کی خدمت کیلئے وزیراعلیٰ بنایا گیا تواس وقت پنجاب حکومت نے 1998ء میںایلیٹ فورس تشکیل دی۔یہ ایک شاندار فورس رہی ہے لیکن اس کے بعد 12اکتوبر1999ء کو سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے اوران کے حواریوں کا دور آیا تو اس ایلیٹ فورس کواس کے اصل مقاصد سے ہٹا کروی آئی پیز کے پروٹوکول پر لگادیاگیا اورایلیٹ فورس کاپاکستان فسٹ کا نعرہ لگانے والے اوراس کے حواریوں نے بیڑہ غرق کردیا۔ آمریت کے دور میں محکمہ پولیس میں بدترین انتظامی مثالیں قائم کی گئیں۔ محمد نوازشریف کے حکم پر پنجاب میں انسداد دہشت گردی فورس، پنجاب میں ڈولفن فورس، اینٹی روئٹ فورس (Anti Riot Force) بنائی گئی۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب فزانزک سائنس ایجنسی جنوبی ایشیاء کی ایک بہترین لیبارٹری ہے۔ لاہور میں پنجاب سیف سٹی پراجیکٹ پر دن رات کام جاری ہے اور ہم پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹ شروع کریں گے جس پر کام شروع کردیاگیا ہے اوراس پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوگی اوراس آئندہ ایک سے ڈیڑھ برس کے اندر مکمل کریں گے۔انہوںنے کہا کہ 2008ء سے لیکر آج تک پولیس کے محکمے میں تمام تربھرتیاں صرف اورصرف میرٹ پر کی گئی ہیں۔ ایک بھی بھرتی سیاسی نہیں کی گئی جبکہ 12 اکتوبر 1999ء کے بعد سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے اوراسکے حواریوں کے دور میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ اقرباپروری اور بدانتظامی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں، حد تو یہ ہے کہ اس و قت ایک ضلع میں ریٹائرڈ پولیس افسرکوڈی پی اولگایا گیا۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے پی ایس ایل کے فائنل میچ کیلئے ہر طرح سے تعاون فراہم کیا اورمجھے حکم دیا کہ یہ میچ آپ نے کرانا ہے اسی طرح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی میری بات ہوئی اور انہوں نے بھی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی اور یہ اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ فائنل میچ انتہائی کامیاب رہااورایک تاریخ رقم ہوئی۔پاکستان کے مخالفین نہیں چاہتے تھے کہ یہ میچ ہو اورقوم اس سے لطف اندوز ہو۔ترقی اورخوشحالی کے مخالف پی ایس ایل فائنل کے مخالف تھے۔ افسوس ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوںنے کرکٹ میں اپنا لوہا منوایا ہے لیکن فائنل میچ لاہور میں کرانے کی مخالفت کی ،میں آج تک یہ نہیں سمجھ سکاکہ انہوںنے یہ مخالفت کیوں کی اور میں اس کو کیا کہوںلیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف اور صرف حسد،حسد اور حسد ہے اورکچھ نہیں۔ فائنل میچ کو کامیاب بنانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں نے ملکر شاندار کام کیا ہے جس پر میں سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ہم پاکستان میں کوئی بھی بڑا ایونٹ کراسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب انتظامی افسر کا بھی ڈیجیٹل ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ ساڑھے آٹھ برس کے دوران ہم نے پولیس کو ایک سو ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا ہے جبکہ تنخواہیں اور دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں۔پاکستان میں پولیس کیلئے اتنا بڑا ترقیاتی بجٹ کسی حکومت نے نہیں دیا۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب پولیس کے لئے ہم نے اپنے وسائل سے خرچ کیا ہے لیکن اگر آپ دیگر صوبوں کو فنڈز دے رہے ہیں تو ہمیں خوشی ہے لیکن اس ضمن میں حقائق کو سامنے رکھ کر بات کرنی چاہیے۔ مزید برآں سابق رکن قومی اسمبلی عمر ایوب نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آج پاکستان اس منزل کی جانب بڑھ رہا ہے جس کا خواب قائدؒ اور اقبالؒ نے دیکھا تھا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کی ترقی کے مخالفین نے خوشحالی کی جانب بڑھتے ہوئے پاکستان کی منزل کو کھوٹا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور باشعور عوام کی تائید و حمایت سے ان شکست خوردہ عناصر کی ہر سازش ناکام ہوئی۔