پی پی کی کمان ‘ فیصلوں کا اختیار زرداری کو سونپنے کا فیصلہ
لاہور (سید شعیب الدین سے) مئی 2013ء کے عام انتخابات کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اور 2018ء کے انتخابات میں بہتر نتائج کی توقع لگائے پیپلزپارٹی نے اہم نوعیت کے فیصلے کئے ہیں اور سیاسی منظرنامے کی پیچیدگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ آصف زداری کو پارٹی کی کمان اور تمام فیصلوں کا اختیار سونپ دیا جائے۔یہ اختیار خود سابق صدر نے 2013ء کے انتخابات کی شکست کو قبول کرتے ہوئے اپنے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری کو سونپا تھا۔ زرداری نے معاملات کی کمان سنبھالتے ہوئے پارٹی سے دوری اختیار کرنے والے اہم رہنمائوں سے رابطوں کی بحالی اور ان کی واپسی کی راہ ہموار کرنا شروع کردی ہے۔ اسی سلسلہ میں ایم کیو ایم میں شامل ہونے والے نبیل گبول پیپلزپارٹی میں واپس آچکے ہیں۔ دوسری طرف منظور وٹو کو پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز میں نائب صدر کے عہدے پر فائز کرکے انہیں سنٹرل پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کیخلاف راہ ہموار کرکے پیپلزپارٹی کی کامیابی یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یاد رہے کہ منظور وٹو کو سنٹرل پنجاب کا صدر بنائے جانے کی جیالوں نے مخالفت کی تھی۔ پارٹی ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے پنجاب بھر میں بالخصوص اور پاکستان بھر میںبالعموم پارٹی کے ایسے ناراض رہنمائوں کو منانے کا آغاز کر دیا ہے جو اپنے ذاتی اثرورسوخ کی وجہ سے عام انتخابات میں کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں عنقریب اہم سیاسی شخصیات واپس پیپلزپارٹی جوائن کر لیں گی۔ انہی ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری تحریک انصاف کو خیبر پی کے میں ٹف ٹائم دینے کیلئے پرانے اتحادی عوامی نیشنل پارٹی سے قریبی رابطوں میں ہیں اور ایسا امکان ہے کہ جلد پی پی پی اور اے این پی کے درمیان نئے سیاسی اتحاد کا اعلان ہوجائیگا۔ ان حلقوں کے مطابق پی پی پی اور اے این پی کا اتحاد کراچی میں بھی قائم کیا جا سکتا ہے تاکہ ایم کیو ایم لندن کی قوت کو محدود کیا جا سکے اور یوں پی پی پی کراچی میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکے۔