سندھ کی تقدیر بدلنے کی آس
ایک غیر سندھی وزیراعظم کے اندرون سندھ دورے اور اس میں کئے گئے اعلانات کی اہمیت اپنی جگہ ایک مسلمہ امر ہے میں اس موازنے سے اجتناب برتوں گا کہ کا کسی غیر پنجابی وزیراعظم کی طرف سے پنجاب کے دورے میں کوئی اعلانات ہوئے اور ان پر کس حد تک عمل درآمد ہوا۔
یہ اس ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے تمام صوبوں پر یکساں توجہ نہ دی، پیپلزپارٹی کو تین مرتبہ حکومت کرنے کا موقع ملا لیکن وہ سندھ جیسے بڑے صوبے میں بھی کوئی تبدیلی نہ لا سکی بلکہ اس کے دور حکومت میں سندھ کی حالت مزید خستہ ہوتی چلی گئی عوام بنیادی حقوق سے محروم رہے اور انہیں ان کے ووٹوں کے بدلے میں سوائے محرومیوں اور مسائل کے کچھ بھی حاصل نہ ہوا۔ موجودہ حکومت کو یہ کریڈٹ اس کے ناقدین بھی دیتے ہیں کہ اس نے تمام صوبوں پر یکساں توجہ دی بلکہ ان صوبوں پر زیادہ فوکس کیا جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا۔ جنوبی پنجاب کی محرومیاں دور کیں‘ بلوچستان میں اصلاحات کا عمل شروع کیا‘ خیبر پختونخوا کو عظیم منصوبے دئیے اور سندھ جہاں پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت موجود ہے اس کے مسائل بھی حل کرنے کے لئے وفاقی حکمران پرعزم نظر آتے ہیں گزشتہ دنوں وزیراعظم نواز شریف نے سندھ کا دورہ کیا اور ٹھٹہ کے مکلی گرا¶نڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ٹھٹہ آ کر بہت خوشی ہو رہی ہے، عوام کے چہروں پر آج خوشی کی لہر دیکھ رہا ہوں، عوام نے محبت دی ہے، میں یہ محبت اور دوستی کا رشتہ نبھا¶ں گا جب کہ سجاول اور ٹھٹہ کے مسائل حل کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے مسائل حل کرکے دم لوں گا، سندھ کا احساس محرومی دورکریں گے، کوئی اور سندھ کے مسائل حل نہیں کرے گا تو ہم کریں گے اور صوبے کی تعمیر نو کریں گے اگر صوبائی حکومت نے مسائل حل نہیں کئے تو وفاق حاضر ہے، سندھ کے دیہاتوں کو پنجاب کے شہروں سے بہتر بنائیں گے، سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی کو بھی خوبصورت بنائیں گے، یہ کام مشکل ہے لیکن آپ اور میں جب ساتھ ہوں گے تو مل کر تعمیر کریں گے۔
وزیراعظم کا یہ عزم بلا شبہ اس حقیقت کا آئینہ دار ہے کہ وزیراعظم اس ملک کے چپے چپے میں تبدیلی لانے اور اس کے مسائل حل کرنے کا درد رکھتے ہیں اندرون سندھ غربت اپنی انتہا پر ہے جسے ختم کرنا ارباب اختیار کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ سندھ میں ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کا ہمیشہ راج رہا لیکن دونوں جماعتوں کی ترجیحات عوام کی بہتری یا صوبے کی خوش حالی نہ تھی اگر صوبے کے لئے ان جماعتوں نے تھوڑا سا بھی کام کیا ہوتا تو نظر آتا۔ آج حالت یہ ہے کہ کراچی میں کوڑا کرکٹ تک اٹھانے میں صوبائی حکومت ناکام ہو چکی ہے کوڑا کرکٹ سے تعفن اور بیماریاں پھیل رہی ہیں اور عوام کے لئے جینا مشکل ہو گیا ہے وزیراعظم کی آمد سے عوام کو امید ہو چلی ہے کہ جس طرح ملک کے دیگر حصوں میں انہوں نے ترقیاتی منصوبے شروع کئے ہیں اور جس طرح عوام کے لئے فلاحی پروگرام کا آغاز کیا ہے اسی طرح وہ سندھ کے لئے بھی جانفشانی سے کام کریں گے اس کا آغاز وزیراعظم نے اپنے اس دورے میں کر دیا۔ یہ صرف تقریری دورہ نہ تھا بلکہ وزیراعظم عوام کو بہت سے تحفے بھی دے کر آئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ٹھٹہ اور سجاول کے لیے ہیلتھ اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو علاج کے لیے اپنے گھر تک فروخت کرنا پڑتے ہیں لہذا یہ صحت کارڈ غریبوں کے لیے ہیں جس کے تحت سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں تمام لوگوں کو علاج کی سہولیات بھی ملیں گی، انہوں نے ٹھٹہ اور سجاول میں گیس منصوبے کے لیے 110 کروڑ روپے جبکہ صاف پانی کی فراہمی کے لیے 20، 20 کروڑ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا اس پر یہاں کے عوام کا حق اور یہ منصوبے آپ پر قربان ہیں۔
وزیراعظم نے عوام کے لئے صحت‘ گیس اور صاف پانی کے منصوبوں کا اعلان کیا دیکھا جائے تو یہ تینوں چیزیں عوام کی بنیادی ضروریات میں شامل ہیں صحت کے مسائل ہر شخص کے بجٹ کو تہس نہس کر دیتے ہیں۔ اب ٹھٹھہ اور سجاول کے لوگوں کو صحت کارڈز ملیں گے تو ان کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا وہ ہسپتالوں میں رُلنے کی بجائے کارڈ لے کر جائیں گے اور عزت سے بہترین علاج کرا کر آئیں گے۔ انہیں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑیں گے۔ ہیلتھ کارڈ پر غریب آدمی کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ بیماری میں گھر، جائیداد بک جاتی ہے، علاج کے پیسے پورے نہیں ہوتے علاج کیلئے پھر قرضہ لینا پڑتا ہے صحت کارڈ پر کسی غریب کو علاج سے انکار نہیں کیا جائے گا۔ دوسرا اہم اعلان گیس کا تھا۔ گیس کے بغیر زندگی اجیرن ہو جاتی ہے اور لوگوں کو لکڑیوں اور سلنڈروں سے کام چلانا پڑتا ہے جو نہ صرف ایک مہنگا سودا ہے بلکہ مشکل ترین امر ہے۔ گیس ملنے سے ان کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور وہ حکمرانوں کو دعائیں بھی دےں گے وزیراعظم نے تیسرا اعلان صاف پانی کا کیا ۔ ہم جانتے ہیں کہ پانی بنیادی ضرورت ہے اور صاف پانی میسر نہ ہو تو درجنوں مسائل اور بیماریاں جنم لیتی ہیں ان میں ہیپاٹائٹس کا مرض سنگین ترین ہے۔ صاف پانی کے بغیر بچوں کی درست نشوونما نہیں ہو سکتی اور وہ ابتدائی عمر میں ہی مختلف امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں غربت انتہا پر ہے اور کوئی بھی فرد صاف پانی بازار سے خرید نے کے قابل نہیں لوگوں کے پاس روزگار نہیں اور اگر ہے تو آمدن انتہائی قلیل ہے اس لئے صاف پانی کے منصوبے سے انہیں بہت زیادہ ریلیف ملے گا۔
وزیراعظم نے اپنے دورے میں سندھ کے قصبوں اور گوٹھوں کو ایک نیا ولولہ دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا‘ بجلی، پانی،سڑکیں، موٹرویز دینے کا بھی عندیہ دیا اور پورے سندھ کی تعمیرنو کرنے کا اعلان کیا۔ ٹھٹھہ میں 500 بیڈز کا ہسپتال تعمیر کرنے کا اعلان کیا‘ سمندری کٹا¶ سے زمین کو بچانے کیلئے حفاظتی بند تعمیرکرنے کے منصوبے کیلئے 50 کروڑ بھی جاری کرنے کے احکامات دئیے۔ ان تمام منصوبوں اور اعلانات پر عمل ہونے سے سندھ کے ایک بڑے حصے اور محروم طبقے کو ریلیف ملے گا اور ان کے برسوں کے مسائل پورے ہو سکیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے اس دورے میں عوام کی نبض پر ہاتھ رکھا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کی تقدیر بدلنے کی پوری صلاحیت اور اہلیت رکھتی ہے۔
سندھ کے ان مسائل کو حل کرنے کے لئے اگر خود سندھ کی حکومت نے بھی کوئی ایک قدم اٹھایا ہو تو میں قارئین سے معافی مانگنے میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں کروں گا۔مجھے یہ یاد دلاتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے کیہ سندھ کے صحراﺅں میں بچے بھوک اور پیاس سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بن کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔