19 سال کے بعد پرسوں سے مردم شماری کا آغاز‘ غلًط معلومات دینے پر پچاس ہزار جرمانہ چھ ماہ قید ہو گی : مریم اورنگزیب‘ میجر جنرل آصف غفور
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) چھٹی مردم اور خانہ شماری کیلئے تمام انتظامی اور سکیورٹی انتظامات مکمل ہیں۔ دو مراحل پر مشتمل مردم و خانہ شماری بدھ 15 مارچ سے شروع ہو کر 25 مئی کو مکمل ہو گی۔ غلط معلومات دینے پر چھ ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔ فوجی اہلکار ہر گھر جا کر مردم شماری فارم پر کروائیں گے۔ فوج مردم شماری کے عمل کو ہموار بنانے، شفاف رکھنے اور سکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داریاں سنبھالے گی۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران تفصیلات بتائیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مردم شماری کے دوران تخریب کاری کا خطرہ ہو سکتا ہے چنانچہ فوج نے ہر خطرہ سے نمٹنے کی تیاری کر رکھی ہے۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ مردم شماری دو مراحل میں کی جائے گی۔ دس دن کے وقفے کے بعد دوسرا مرحلہ 25 اپریل کو شروع ہوگا اور 25 مئی کو مکمل ہوگا۔'پہلی مرتبہ خواجہ سراو¿ں کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جا رہا ہے اور دوہری شہریت رکھنے والے وہ افراد جو مردم شماری کے دوران ملک میں موجود ہوگا اسے بھی شامل کیا جائے گا۔ مردم و خانہ شماری کا مجموعی بجٹ اٹھارہ ارب پچاس کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ چھ ارب روپے فوج، چھ ارب سول انتظامیہ اور ساڑھے چھ ارب روپے ٹرانسپورٹ کی مد میں خرچ ہوں گے۔ پاکستان میں اب تک پانچ مرتبہ 1951، 1961، 1972، 1981 اور 1998 میں مردم شماری کرائی جاچکی ہے۔ ملک میں موجود سفارتکاروں کے اعداد و شمار دفتر خارجہ کی جانب سے فراہم کیا جائے گا۔ پہلے تین دن گھر یا خانہ شماری کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ ایک دن علاقے میں موجود بے گھر افراد کی گنتی کے لیے رکھا گیا ہے۔ مردم شماری کے دوران استعمال کیے جانے والے فارم ٹو اے میں پہلی بار خواجہ سراو¿ں کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ معذور افراد کا ڈیٹا بھی موثر طریقے سے اکٹھا کیا جاسکے گا۔ مردم شماری میں ایک لاکھ 18 ہزار 918 سرکاری ملازمین حصہ لیں گے جنہیں خصوصی تربیت فراہم کردی گئی ہے۔ 25 مئی کو مردم شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد مرحلہ وار مرد و خواتین کا تناسب، دیہی و شہری کا تناسب اور خواجہ سراو¿ں کی تعداد کے حوالے سے نتائج جاری کردیے جائیں گے۔ وزیر مملکت نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پوری ایمانداری کے ساتھ قومی فریضے میں حصہ لیں کیونکہ آبادی کے تناسب کی بنیاد پر ہی قومی و صوبائی اسمبلی میں نشستوں کا تعین ہوتا ہے جبکہ حلقہ بندیاں بھی مردم شماری کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور این ایف سی ایوارڈ اور ترقیاتی بجٹ کا تعین بھی مردم شماری ہی کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ مردم شماری کے نتائج 60 روز بعد سامنے آنا شروع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے تناسب میں تبدیلی سے متعلق اعدادوشمار کی گنتی کے دوران جغرافک انفارمیشن سسٹم ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ پاک فوج نے مردم شماری کے لیے مربوط نظام تشکیل دے دیا ہے۔ مردم شماری میں غلط معلومات دینے پر 6 ماہ قید اور50ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔ پاک فوج کا سپاہی ہر گھر میں جاکر مردم شماری کا فارم پ±ر کرائے گا۔ پاک فوج کے دو لاکھ جوان حصہ لیں گے اور مردم شماری کے لئے جانے والی ہر ٹیم کے ساتھ فوجی اہلکار ہوگا۔ مردم شماری کے دوران کسی بھی طرح کی معلومات یا شکایات درج کرانے کے لیے عوام ہیلپ لائن 57574-0800 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر مردم شماری کے دوران تخریبی کارروائیاں کر سکتے ہیں، فوجی اہلکار حاصل شدہ اعداد و شمار کی بروقت تصدیق کیلئے نادرا سے رابطے میں رہے گا۔آرمی چیف کی ہدایت پر سکیورٹی کے لیے مربوط منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے، اس وقت چونکہ پاک فوج دیگر معاملات میں بھی مصروف ہے لہٰذا یہ تجویز دی گئی کہ مردم شماری ایک نہیں دو مراحل میں کرالی جائے۔ مردم شماری کے حوالے سے پاک فوج کو تین اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جن میں مردم شماری کے عمل کو ہموار بنانا، شفاف بنانا اور اس عمل کے دوران سکیورٹی اور امن عامہ کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔ مردم شماری میں افغان مہاجرین کی شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ جو بھی افغان مہاجر پاکستان میں موجود ہے اور اس کے پاس قانونی دستاویز موجود ہے اسے اس کی شہریت کو مد نظر رکھتے ہوئے اسی حیثیت میں اسے مردم شماری کے عمل میں شامل کیا جائے گا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ غلط معلومات فراہمی کرنے والے کو چھ ماہ جیل اور پچاس ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ ڈیٹا چیک کرنے کے لئے نادرا کا سسٹم لنک ہو گا دریں اثناءایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں جمہوریت مستحکم ہوئی ہے ہمیں معاشرے میں برداشت کے کلچر کو فروغ دینا ہو گا دہشت گردی میں کمی آئی۔
مردم شماری