دہشت گرد پوری انسانیت کے دشمن، مدارس کیخلاف مہم برداشت نہیں کرینگے: فضل الرحمٰن
لاہور/پشاور/ صوابی (آئی این پی+ این این آئی) جمعیت علما اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مذہبی جماعتوں کو شک اور دہشت گردی کی نظر سے دیکھنا ریاست کی ناکام پالیسی ہے‘ دینی مدارس کیخلاف کسی بھی مہم کو برداشت نہیں کیا جائیگا‘ دہشت گردی کی آڑ میں مدارس کو ٹارگٹ نہ بنایا جائے، سکیورٹی و انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مضبوط کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے‘ ملکی استحکام کیلئے ادارے اپنا کردار ادا کریں‘ دہشت گرد مسلمانوں کیساتھ ساتھ پوری انسانیت کے بھی دشمن ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جے یو آئی (ف) کے مرکزی راہنما مولانا امجد خان سمیت پنجاب کے دیگر راہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی ایک ناسور ہے اس سے مذہبی جماعتوں کا کوئی واسطہ نہیں۔ آج پھر دہراتے ہیں کہ دہشت گردی کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے لیکن دہشت گردی کی زد میں مذہبی جماعتوں یا مدارس کو ٹارگٹ کرنا ہرگز قبول نہیں کرینگے مدارس اور اہل مذہب نے ہمیشہ اصلاح امت کے لیے قربانی دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ ملک میں ہونے والے مختلف دہشت گردی کے واقعات میں کون سے مدرسے کے لوگ شامل تھے؟ دینی مدار س کو نشانہ بنانے کی کوشش جاری رہیں تو ہم سخت ردعمل بھی دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے اتفاق رائے ضروری ہے فی الحال پارلیمنٹ میں اتفاق رائے موجود نہیں ہے اس لئے جے یو آئی اپنی پوزیشن واضح کرتی ہے، فرقوں اور مذہب کیخلاف قانون کی امتیازی حیثیت ختم نہ ہونے تک مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ہے، امتیازی حیثیت ختم کرنے کے بعد فوجی عدالتوں کی حمایت کرینگے۔ افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال کیساتھ حالیہ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی اور دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کی خواہش کا تبادلہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو باہمی پڑوسی ہیں اس لئے پر امن بقاء اور باہمی اصولوں پر عمل کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے اتفاق رائے ضروری ہے فی الحال پارلیمنٹ میں اتفاق رائے موجود نہیں۔