• news

دیوبند میں بی جے پی کی کامیابی پر سیاسی مبصرین حیران رہ گئے

اسلام آباد (جاوید صدیق) بھارت کی حکمران جماعت کو اترپردیش کے ضلع دیوبند میں بھاری اکثریت ملنے پر بھارتی سیاسی مبصرین حیرت کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی نے مسلمانوں کی عظیم درسگاہ دیوبند کے اثرات کو بھی زائل کر دیا ہے۔ اترپردیش میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے اور خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی آبادی ساٹھ فیصد زیادہ ہے۔ بی جے پی کے امیدوار کی کامیابی پر بی جے پی کی تعریف کی جا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ضلع سہارنپور میں دیوبند وہ حلقہ ہے جہاں 65 فیصد مسلمان رہتے ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں مسلمانوں نے 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد انگریزوں کے خلاف تحریک چلائی اور اس تحریک میں دیوبند کے مدرسہ اور اس سے وابستہ طلباء نے بڑا فعال کردار ادا کیا تھا۔ بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والے تبصروں کے مطابق شاہ ولی اﷲ نے دیوبند تحریک کا آغاز کیا تھا۔ بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق بی جے پی دعویٰٰ کر رہی ہے کہ اس نے دیوبندی کے زیراثر مسلمانوں کے سماجی حلقہ میں نقب لگائی ہے اور وہاں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ دریں اثناء آر ایس ایس کے ترجمان نے کہا ہے کہ بی جے پی کی اترپردیش میں تاریخی فتح بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کا مینڈیٹ ہے۔ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں بھی رام مندر کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ رام مندر کی تعمیر کے حق میں فیصلہ نہیں دیتی تو پھر این ڈی اے کی حکومت کو رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون منظور کرنا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن