• news

0سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ڈالنے والوں کیخلاف کاروائی کی جائے قومی پنجاب اسمبلی میں متفقہ قراردادیں

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ اے پی پی) قومی اسمبلی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے حکومت سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے مرتکب افراد کے خلاف فی الفور کارروائی کرے۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے تحریک پیش کی کہ قرارداد پیش کرنے کے لئے متعلقہ قواعد معطل کئے جائیں۔ نعیمہ کشور خان نے کہا توہین رسالت پر قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ تحریک کی ایوان سے منظوری کے بعد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا یہ معزز ایوان سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی سخت مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے اسے روکنے کے لئے حکومت وقت فوری اقدامات کرے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا اسے مشترکہ قرارداد تصور کیا جائے کیونکہ اس پر انہوں نے ایوان میں دستخط کرائے تھے۔ انہوں نے ہی قرارداد پڑھ کر سنائی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا اس حوالے سے ان کا توجہ مبذول نوٹس بھی ایجنڈے پر لایا جائے۔ جسٹس شوکت صدیقی کا فیصلہ لائق تحسین ہے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا حضورؐ کی محبت ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔ محمد اعجاز الحق نے کہا اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری خوش آئند ہے اس مسئلے کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے متعلقہ وزارت کو ایوان کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ ڈاکٹر اظہر جدون نے کہا سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد پر ایکشن وقت کا تقاضا ہے۔ حکومت کو عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ مزید برآں قومی اسمبلی کے ارکان نے مطالبہ کیا ہے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام اور اس کے مرتکب افراد کی چھان بین کے حوالے سے ایوان کی خصوصی کمیٹی قائم کی جائے‘ قومی اسمبلی نے ایک تحریک کے ذریعے دس رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اختیار سپیکر قومی اسمبلی کو دے دیا ہے۔ میاں عبدالمنان نے تجویز دی اس مسئلے پر ایوان کی کمیٹی بنائی جائے۔ ارکان نے کہا حرمت رسولؐ پر ہماری جان و مال سب کچھ قربان ہے۔ نعیمہ کشور خان نے قرارداد کی منظوری پر پورے ایوان کا شکریہ ادا کیا اور کہا یہ مسئلہ آئی ٹی کمیٹی کا نہیں داخلہ کی کمیٹی کا ہے۔ ایوان کی الگ کمیٹی بنائی جائے۔ غلام محمد لالی نے بھی تجویز دی سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی چھان بین کے لئے ایوان کی خصوصی کمیٹی قائم کی جائے۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے بھی ایوان کی خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی۔ محمد جمال الدین نے کہا گستاخی کے مرتکب افراد پاکستان اور ہم سب کے دشمن ہیں اس کی چھان بین کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کی جائے۔ شیر اکبر خان نے مطالبہ کیا کہ سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لئے سخت قوانین بنائے جائیں۔ میاں عبدالمنان نے تحریک پیش کی یہ ایوان سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی چھان بین کے لئے دس ارکان پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اختیار سپیکر کو دیتا ہے۔ قومی اسمبلی نے تحریک کی منظوری دیدی۔ مولانا قمر الدین نے کہا توہین کے مرتکب افراد کو سزا دینے کے لئے سخت سے سخت قوانین بنائے جائیں۔
قومی اسمبلی/ قرارداد
لاہور (خبرنگار+ سپیشل رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی، قرارداد ق لیگ کے ارکان اسمبلی خدیجہ عمر اور سردار وقاص حسن موکل اور چودھری عامر سلطان چیمہ نے پیش کی۔ خدیجہ عمر نے قرارداد پڑھتے ہوئے کہا کہ دنیا کا واحد ملک ہے جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا تھا۔ پاکستان کا آئین و قانون تمام انبیاء کرامؑ بالخصوص امام انبیا خاتم النبین و المرسلین حضرت محمدؐ، صحابہ کرامؓ، اہل بیت عظامؓ تمام مقدس شخصیات شعائر اسلام کے تحفظ کی ذمہ داری لیتا ہے۔ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی ان ہی مقدس شخصیات و شعائر اسلام کے تحفظ کیلئے قائم کی گئی جبکہ حالیہ دنوں میں کچھ عاقبت نا اندیش اس قانون کی دھجیاں بکھیر تے ہوئے شعائر اسلام کی عموماً اور امام انبیاؐ کی توہین کرکے اپنے ناپاک عزائم کو فروغ دیتے ہوئے فسادات کی آگ بھڑکا نے کی پوری کوشش میں مصروف ہیں اور اُمت مسلمہ کے ایمان پر رقیق حملے کرکے پاکستان میں نئے فسادات کو جنم دینے کیلئے کوشاں ہیں۔ ہمارا آئین اور قانون جہاں ہر قسم کی آزادی اظہار کا حق دیتا ہے وہاں پر انبیاکرامؑ، صحابہ کرامؓؓ، اہل بیتؓ سمیت کسی مقدس شخصیت کی توہین کی قطعاً اجازت نہیں دیتا جبکہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومتی مشنیری ان بدبختوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ وقت کا تقاضا یہ ہے جو بدبخت افراد اور ان کے سہولت کار سوشل میڈیا پر کسی بھی طریقے سے گستاخانہ موادڈالنے اور دیگر مقدس شخصیات قرآن پاک جیسی مقدس کتاب کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں ان کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کرکے ان کے نام سامنے لائے جائیں اور ان کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ ورنہ ملک میں خانہ جنگی اور فساد برپا ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ اس قرارد داد کی وزیر قانون پنجاب نے حمایت کرتے ہوئے کہا یہ فتنہ اور فساد برپا کرنے کی سازش ہے اور جو لوگ فتنا و فساد برپا کرنے کی سازش کرتے ہیں ان کی سزا موت سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا خالی قراداد ہی اس کا حل نہیں اس ہاؤس کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس قرارداد پر عمل درآمد کا جائزہ لے اور ہر اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرے ۔ اس توہین آمیز مواد کو مانیٹر بھی کرے اپنی سفارشات بھی دے ۔ اپوزیشن لیڈ ر میاں محمود الرشید نے کہا یہ انتہائی اہم اور حساس معاملہ ہے۔ ہمارا ایمان دیگر انبیاء کرام پر ایمان لائے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ یہ ہمارے خلاف ایک بین الاقوامی سازش ہو رہی ہے۔ ہمارے ایمان کو چیلنج کیا جارہا ہے۔ جب یہ بات ہورہی تھی تو ہمارے ادارے کہاں تھے وزارت مذہبی امور ، پیمرا اور دیگر ادارے وقت پر ایکشن لیتے تویہ مسئلہ درپیش نہ آتا ۔ ان افراد کو تلاش کرکے سزادی جائے اس سازش کو بے نقاب کیا جائے۔ رکن اسمبلی الیاس چنیوٹی نے کہا اس قسم کی حرکت کے پیچھے لابیاں کام کر رہی ہیں۔ رکن اسمبلی وسیم اختر نے کہا مغرب مسلمانوں کے خلاف سازش کر رہا ہے ۔ امت مسلمہ کے عوام کی کمزوری خصوصا حکمران ایسی سازشوں کی براہ راست ذمہ دار ہیں۔ پاکستان میں سوچی سمجھی سازش کے تحت سب ہو رہا ہے۔ اقلیتی وزیر طاہر خلیل سندھو نے کہا پوری اقلیتی کمیونٹی کی طرف سے اس قرار داد کی حمایت کرتا ہوں۔ مسلمانوں کی دل آزاری کی کسی کو اجازت نہیں ہے ۔ رکن اسمبلی مولانا غیاث الدین نے کہا ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والی وسلم اور دیگر انبیا ء کی عزت احترام کیا جائے جو اس کی خلاف ورزی کرے گا وہ قتل کا مستحق ہے ۔ ہم اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں وہ ایسے تمام مواد کے خلاف ایکشن لے ۔ میاں اسلم اقبال رکن اسمبلی نے کہا فوری طور پر ایسے مواد کو سوشل میڈیا میں بلاک کرنے کا نظام بنایا جائے۔خبر نگارکے مطابق سرکاری رکن عمر فاوق نے کہا آنحضورؐ کی حمت کے مسئلے پر ہم کسی مصلحت کسی پارٹی بازی کا شکار نہیں ہونگے۔ آنحضورؐکی حرمت کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا انبیاء ،صحابہ ، اہلبیت سمیت تمام مذہبی شخصیات کے حوالے سے مذہبی منافرت پھیلانے والے مواد کو بھی روکا جائے، سرکاری رکن رفیق آرائیں چودھری اقبال گجر، عارف عباسی ، ڈاکٹر فرزانہ، حافظ شہور نے کہا ہمیں انٹر نیٹ پر آنیوالے مواد کو فلٹر کرنا ہو گا۔ ایسا نہیں ک سکتے تو ٹوئٹر ، یو ٹیوب پر پابندی لگا دیں۔ اسمبلی آنحضورؐ کی حرمت کی حفاظت نہیں کر سکتی تو اسے ختم کر دینا چاہئے۔ دنیا آنحضورؐ کی حرمت کی حفاظت نہیں کر سکتی تو فنا ہو جانی چاہئے۔ صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو نے کہا اقلیتی ارکان اسمبلی کی سفارش پر اقلیتوں کے خاندانوں کو مذہبی تہواروں پر مخصوص رقم بطور تحفہ دینے کیلئے سفارش بھجوا چکا ہوں۔ مگر محکمہ خزانہ نے اس بر اعتاض لگایا ہوا ہے۔ و ہ شنیلا روتھ کی طرف سے مسیحی خاندانوں کو 5-5 ہزار کے کرسمس گفٹ تا حال نہ ملنے کے حوالے سے سوال کا جواب دے رہے تھے ۔شہلا رضا نے گفٹ کی رقم10ہزا ر کرنے کا مطالبہ کیا طاہر خلیل سندھو نے کہا یہ سفارش کر دینگے ۔

ای پیپر-دی نیشن