قومی اسمبلی: تمام اضلاع میں خواتین کے لئے یونیورسٹیوں کے قیام کی قرارداد منظور‘11 بل قائمہ کمیٹیوں کے سپرد
اسلام آباد( نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے ملک بھر کے تمام اضلاع میں خواتین کے لئے الگ یونیورسٹیاں قائم کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔ وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام اضلاع میں جامعات تعمیر کرے گی ۔ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے اعتراضات دور کئے جائیں گے ہم آئین اور قانون کے تحت اقدامات کرینگے ۔ سندھ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن پر اعتراض کیا ہے اور یہ اعتراض مشترکہ مفادات کونسل میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2012ء میں 67 لاکھ بچے سکول نہیں جارہے تھے اور 2016 ء میں 50 لاکھ بچے سکول نہیں جار ہے ۔ گزشتہ تین سالوں میں 41 لاکھ بچے سکولوں میں داخل ہوئے ہیں۔ تعلیم کو ایجنڈے میں ترجیح بنانا قومی اسمبلی کی سنجیدگی کا مظہر ہے بلاتفریق تعلیم کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔ 2016ء میں تعلیم کے پی ایس ڈی پی بجٹ کو 5 ارب روپے سے بڑھا کر 8 ارب روپے تک پہنچانا ہے ۔2013ء میں یونیورسٹیوں کو 41 ارب روپے جاری ہوئے۔2016ء میں ہر جامعات کو ایچ ای سی نے 91 ارب روپے جاری کئے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ تعلیم پر پی ایس ڈی پی وفاقی بجٹ کا دو فیصد تھا جو اب بڑھ گیا ہے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ترمیمی بل2017ء کی منظوری دے دی۔ بل کے تحت فیڈرل بورڈ کا دائرہ کار کنٹونمنٹ اور گیریژن سے بڑھا کر دیگر علاقوں تک وسیع ہوجائے گا،بل کے تحت فیڈرل بورڈ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سرکاری و نیم سرکاری اداروں سے الحاق کر سکتا ہے۔ رکن اسمبلی عامرہ خان نے ترمیمی بل پیش کیا جس کو متفقہ رائے سے منظور کرلیا گیا جبکہ قانون سازی کیلئے پیش کئے جانے والے11بل قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دئیے گئے اور ڈاکٹر عذرا افضل پیچو نے نجکاری کمیشن بل2015ء اپس لے لیا،کمیٹیوں کو بھجوائے جانے والے بل میں امتناع جسمانی سزا بل2017ئ،صوبائی موٹرگاڑیاں ترمیمی بل2015ئ،گواہ کا تحفظ،سلامتی اور مفادات بل2016ئ،قانونی اصلاحات ترمیمی بل2016ئ،حصول اراضی ترمیمی بل 2016ئ،فوجداری قانون ترمیمی بل2016ئ،قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل2017ء آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی تر میمی بل2017ئ،عوامی نمائندگی ترمیمی بل2017ء شامل ہیں جن کو متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوایا گیا ہے۔ دریں اثنا توجہ مبذول کرائو نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلہ نے کہا ہے وفاقی دارالحکومت میں غذائی اشیاء کی کوالٹی بہتر نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سال305 دکانوں کو جرمانے کئے گئے۔عوام کو خالص خوراک دینا حکومت کا فرض ہے اس لئے غذائی اشیاء کی کوالٹی کو بہتر بنانے کیلئے مزید لیبارٹریز بنائی جارہی ہیں۔ رکن اسمبلی شکیلہ لقمان نے کہا غذائی اشیا غیر معیاری فراہم کی جارہی ہیں جس سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔