سی آئی اے مشتبہ افراد کو کہیں بھی ڈرون سے نشانہ بنا سکے گی: ٹرمپ نے خفیہ اختیارات دیدیئیے
واشنگٹن (آن لائن+ اے ایف پی+ آئی این پی) امریکی صدر ٹرمپ نے سی آئی اے کو ڈرون حملوں کے نئے خفیہ اختیارات دے دیئے ہیں۔ امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کا دعویٰ ہے کہ ایجنسی اب مشتبہ دہشت گردوں پر دنیا میں کہیں بھی ڈرون حملے کر سکے گی۔ اوباما دور میں ایسے حملوں کا اختیار صرف پینٹاگون کے پاس تھا۔ اخبار نے امریکی عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ٹرمپ کی پالیسی سابق صدر اوباما کے برعکس ہے جس میں سی آئی اے کا عسکری کردار محدود کیا گیا تھا۔ ایسے آپریشنز کا اختیار صرف پینٹاگون کو تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کا اقدام سابق صدر اوباما انتظامیہ کی پالیسی سے انحراف ہے۔ سابق صدر جاسوس ادارے کے فوجی کردار کے خلاف تھے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اس اقدام سے سی آئی اے اور محکمہ دفاع کے تعلقات کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے تاہم پنٹاگون، سی آئی اے اور وائٹ ہاؤس نے اس خبر پر فی الحال کوئی ردِعمل یا باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن سیاسی مبصرین کا کہنا ہے اس نئے فیصلے کے ذریعے سابق امریکی صدر اوباما کے دورِ حکومت میں سی آئی اے کا کردار محدود رکھنے کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی آگئی ہے۔ یاد رہے ڈرون حملوں کا آغاز دو ہزار چار میں جارج ڈبلیو بش کے دور صدارت میں ہوا تھا اور سابق صدر اوباما کے دور میں بھی جاری رہا۔ جولائی 2016 میں امریکی حکومت نے اعتراف کیا تھا کہ اس کے ڈرون حملوں سے اْن ممالک میں بھی 116 عام شہری ہلاک ہوئے جہاں امریکہ کو مخالفین یا دہشت گردوں سے جنگ کا سامنا نہیں تھا۔ وائٹ ہائوس کی مشیر کیلیانے کونوے نے کہا ان کے پاس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی حمایت کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ سابق صدر اوباما نے نیویارک میں واقع ٹرمپ ٹاور ہوٹل کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کے احکامات دیئے تھے۔ امریکی ٹی وی ’’سی این این‘‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں کونوے نے کہا میرا کام ثبوت پیش کرنا نہیں ہے۔ یہ کام تفتیشی اداروں کا ہے۔ کونوے نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ہمیں اِس بات پر اطمینان ہے کہ ایوانِ نمائندگان اور سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹیاں چھان بین کر رہی ہیں اور بیان دیں گی۔ نہ تو وائٹ ہائوس نہ ہی انٹیلی جنس کے سینئر اہل کاروں نے کوئی اطلاع فراہم کی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہو وائر ٹیپنگ ہوئی۔ ترجمان وہائٹ ہاوس نے کہا ہے کہ امریکی صدر مذاق نہ کررہے ہوں تو ان پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک صحافی کوجواب میں کہی۔صحافی نے ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر اوباما پر فون ٹیپنگ الزامات پر سوال کیا تھا۔ دوران بریفنگ ایک صحافی نے پوچھا ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر اوباما پر فون ٹیپنگ کے الزامات کی کیا حقیقت ہے؟ توترجمان کا کہنا تھا کہ جب ٹرمپ صدر کی حیثیت سے بات کررہے ہوں تو وہ یقیناً وثوق سے بات کر رہے ہوں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سال کے آخر میں اپنی سالانہ تنخواہ عطیہ کر دیں گے۔ ان کی سالانہ تنخواہ چار لاکھ ڈالر یعنی تقریبا چار کروڑ پاکستانی روپے ہے۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان شان سپائسر نے کہا ٹرمپ چاہتے ہیں کہ وائٹ ہائس کا پریس کارپوریشن، کسی ایسی چیریٹی کو تلاش کرنے میں مدد کرے جسے وہ اپنی تنخواہ عطیہ کر سکیں۔