قانون کو بالائے طاق رکھ کر صوبے کو تباہ کیا جا رہا ہے: سپریم کورٹ
کراچی(آن لائن) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کول اتھارٹی میں مبینہ غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت توقعات پر پورا اترنے میں بری طرح ناکام ہو چکی اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر صوبے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ عدالت میں درخواست گزار نے مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی کول اتھارٹی دانش سعید مقابلے کا امتحان پاس کئے بغیر عہدے پر تعینات کئے گئے۔ عدالت کے روبرو ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے ڈی جی کول اتھارٹی دانش سعید کی غیر قانونی تعیناتی کا اعتراف کرلیا جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم یافتہ لوگوں کے حقوق غضب کئے جا رہے ہیں دانش سعید کو صرف اس لئے ڈی جی کے عہدے پر تعینات کیا گیا کیوں کہ وہ سابق وزیراعلیٰ سندھ کے پرسنل اسسٹنٹ رہے۔ اس افسر کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے کے لئے قواعد میں بھی نرمی کی گئی جبکہ وزیراعلیٰ کو بھی قانون توڑنے کا اختیار نہیں۔ ڈی جی کی تعیناتی بورڈ کا اختیار ہے جبکہ کام ایم ڈی کررہا ہے جوخودغیرقانونی تعینات ہوا۔ جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس میں مزید کہا حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہے، اسے عوام کے حقوق پرڈاکہ ڈالنے کااختیارنہیں قانون کو بالائے طاق رکھ کر سندھ کو تباہ کیا جارہا ہے، یہ معاملات دیکھ کر ہمیں تکلیف ہورہی ہے لیکن کسی کو احساس ہی نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سیکنڈ ڈویژن گریجویٹ کو بھرتی کرنے کے لئے اہل افراد کا حق مارا جارہا ہے یہاں قوانین اس لئے بنائے جاتے ہیں تاکہ انہیں توڑا جاِئے، سارے صوبے کے وسائل ایک سفارشی کو بچانے کے لئے استعمال کئے جارہے ہیں اگرحکومت ڈی جی سندھ کول اتھارٹی کو ہٹانا نہیں چاہتی تو پھر ہم حکم دے دیں گے۔ جسٹس امیرہانی مسلم کے استفسار پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری محمد وسیم نے جواب دیا کہ اتھارٹی کے تحت 723 کروڑ روپے کی لاگت کی 17 سکیمیں جاری ہیں۔ جسٹس امیرہانی نے ریمارکس دیئے کہ ایک کنٹریکٹ افسر اگر اربوں روپے کا فنڈ کھا کر غائب ہوگیا تو پھر آپ کیا کریں گے۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔سندھ حکومت نے ڈی جی کول اتھارٹی کو عہدے سے فارغ کردیا۔ دانش سعید کو محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔