حکومت کا دہشت گردی کیخلاف جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں: طاہر القادری
لاہور (آن لائن) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ کیا ہر 26 ماہ بعد قوم کو یہی بتایا جائے گا کہ ایکشن پلان پر عملدرآمد میں شدت لانے پر اتفاق ہو گیا ہے؟ حکومت کا دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں، ان کی پہلی ترجیح اقتدار کے دن پورے کرنا اور دوسری ترجیح آئندہ عام انتخابات کے نتائج کو اپنے حق میں کرنا ہے جس کیلئے اہم پوسٹوں پر وفادار بیوروکریٹس کا تقرر و تبادلہ شروع ہے۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے 5 سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملکی ادارے دہشتگردی کے خاتمے اور قومی سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتے ہیں تو پھر سب سے پہلے (1) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے والے حکومتی افراد کے خلاف کارروائی کی جائے (2)نیوز لیکس ،سانحہ ماڈل ٹاﺅن، ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹس منظر عام پر لائی جائیں (3)پنجاب میں ایک ایسا فوجی آپریشن شروع کیا جائے جس کا ریموٹ کنٹرول سول حکومت کے ہاتھ میں نہ ہو (4)کلبھوشن نیٹ ورک کے معاملے کو پوری دنیا میں سفارتی سطح پر اٹھایا جائے (5)حکمران خاندان کی شوگر ملوں میں خصوصی ویزوں پر کام کرنے والے بھارتی انجینئرز اور ٹیکنیشنز کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کبھی بھی ایسا آپریشن نہیں ہونے دینگے جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کے ہیڈ کوارٹرز کا خاتمہ ہو جائے کیونکہ دہشتگردوں کی نرسریاں ختم ہوئیں تو ان کی سیاست کا بھی خاتمہ ہو جائیگا۔