سیکرٹری بلدیات کی سرزنش‘ پنجاب میں افسر غافل فیصلے نہیں ماننے تو عدالتیں بند کر دیتے ہیں : ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر سیکرٹری بلدیات اسلم کمبوہ کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ سرکاری افسروں نے عدالتی فیصلے نہیں ماننے تو پھر عدالتیں بند کردیتے ہیں۔ جسٹس عاطر محمود نے ٹھیکیدار عارف ملک کی طرف سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود محکمہ بلدیات کو سامان سپلائی کرنیوالے ٹھیکیدار کو ایک کروڑ سترہ لاکھ روپے کا معاوضہ نہیں دیا جا رہا۔ عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری بلدیات اسلم کمبوہ کو فوری طور پر طلب کیا۔ عدالتی وقفے کے بعد بھی سیکرٹری بلدیات پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے سماعت ایک گھنٹہ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے اسلم کمبوہ کی طلبی کا دوبارہ حکم جاری کیا، دوسرے وقفے کے بعد سیکرٹری بلدیات اسلم کمبوہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ انہیں عدالتی حکم کا علم نہیں تھا، اس لئے پیش نہیں ہو سکے تاہم سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے خود سیکرٹری بلدیات کو تحریری طور پر عدالتی حکم سے آگاہ کیا تھا، عدالت نے غلط بیانی کرنے پر سیکرٹری بلدیات کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائیکورٹ کو سرکاری افسروں کو طلب کرنے اور انکی شکلیں دیکھنے کا شوق نہیں۔ عدالت کا مقصد صرف عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کرانا ہوتا ہے۔ پنجاب میں سرکاری افسروں نے عدالتی احکامات کو مذاق سمجھ رکھا ہے۔ افسوس ہوتا ہے کہ پنجاب میں غافل سرکاری افسر بیٹھے ہوئے ہیں۔ سیکرٹری بلدیات نے عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ آئندہ عدالت کو شکایت نہیں ہوگی۔ حقیقت میں انہیں عدالت کے طلب کرنے کے حکم سے متعلق آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری بلدیات نے کہا کہ وہ عدالت کے اتنے فرمانبردار ہیں کہ طلبی کے حکم سنتے ہی اسکی تعمیل کرنے ہائیکورٹ میں دوڑے آئے اور اپنی عینک بھی دفتر ہی بھول آئے ہیں۔ عدالت نے سیکرٹری بلدیاتی کی غیرمشروط معافی قبول کرتے ہوئے انہیں ٹھیکیدار کو معاوضہ کی رقم ادا کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ افسر