• news

”شہباز شریف غریب پرور انسان“ طالبات کی دعائیں، وزیراعلی قوم کی بیٹیوں کی مشکلات کا ذکر کرتے آبدیدہ ہو گئے، شعر بھی پڑھے

لاہور (خصوصی رپورٹر) ”خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام“ کے اجراءکے موقع پر ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب کے دوران خدمت کارڈ حاصل کرنے والی طالبات اور ایک طالبہ کی والدہ نے بھی اظہار خیا ل کیا۔ گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول اوکاڑہ کی طالبہ حیا بتول نے بتایا کہ میرے والد بلدیہ میں ملازم تھے اور وہ کینسر کے باعث انتقال کرچکے ہیں ،ہم چار بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ والد کے انتقال کے بعد خاندان کی تمام ترذمہ داری میری والدہ پر ہے، وزیراعلی شہبازشریف نے تعلیم کے شعبہ میں انقلاب آفریں اقدامات کئے ہیں اور تعلیم کی ترقی کے حوالے سے پنجاب کے وزیراعلی شہبازشریف کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ایک طالبہ کی والدہ طاہرہ یاسمین نے بتایاکہ میری آمدن بہت کم ہے، شہباز شریف کا دل غریب آدمی کے لئے دھڑکتا ہے اور ہم ان کی غریب پروری پر ان کے شکر گزار ہیں۔ شہبازشریف نے قوم کی بیٹیوں کے لئے آسانیاں پیدا کی ہیں، اللہ تعالی انہیں اس کا اجر دے گا۔ قصور کی رابعہ نے کہاکہ کوئی بھی بیٹی اپنے باپ کے لئے غریب نہیں ہوتی۔ آپ نے ماہانہ وظیفہ ایک ہزار روپے کر کے ہمارے لئے بہت شاندار کام کیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف ”خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام“ کے اجراءکے حوالے سے ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب کے دوران انتہائی جذباتی دکھائی دیئے اور اپنی تقریر کے آغاز میں قوم کی عظیم بیٹیوں کے خاندانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ وزیراعلی نے یتیم بچی بشریٰ کو سٹیج پر بلا کر اپنے ساتھ صوبائی وزیر سکولز ایجوکیشن رانا مشہود احمد کی نشست پر بٹھایا اور سر پر پیار دیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں اور انشاءاللہ پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے یہ اشعار پڑھے: تمنا آبرو کی ہے اگر گلزار ہستی میں.... تو کانٹوں میں الجھ کر زندگی کرنے کی خو کر لے۔ نہیں یہ شان خود داری چمن سے توڑ کر تجھ کو .... کوئی دستار میں رکھ لے کوئی زیب گلو کر لے۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف میرے لیڈر اور بڑے بھائی ہیں اور وہ مجھے اکثر پرانے اشعار نہ پڑھنے کا کہتے ہیں لیکن کیا کروں کیونکہ یہ اشعار ہی میرا اوڑھنا بچھونا ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ اشعار پڑھے:جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا .... جہاں سے چاہیں گے رستہ وہیں سے نکلے گا۔ وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑنے دے .... مجھے یقیں ہے چشمہ یہیں سے نکلے گا۔
شہباز شریف

ای پیپر-دی نیشن