فوجی عدالتیں پیپلز پارٹی بھی 2 سال توسیع پر راضی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کی مدت میں 2سال توسیع کیلئے 28 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے کے لئے تمام پارلیمانی جماعتوں سے اپنے 9نکات میں سے 4نکات تسلیم کرا لئے۔ حکومت نے پیپلزپارٹی کے قومی سلامتی کمیٹی تشکیل دینے، ملزم کو 24 گھنٹوں میں فوجی عدالت کے سامنے پیش کرنے اور وکیل کرنے کا اختیار دینے اور فوجی عدالتوں کی کارروائی میں قانون شہادت کا اطلاق کرنے کے 4نکات قبول کئے۔ بل پیرکو قومی اسمبلی سے منظور کرا کرمنگل کو سینٹ میں پیش کیا جائے گا پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں میں سیشن ججوں کے بیٹھنے کے مطالبہ سے بھی پیپلز پارٹی دستبردار ہو گئی۔ اس بات کا اعلان سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں 2 سال کی مشروط توسیع کی جا رہی ہے اور اس سارے عمل پر پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے ذریعے نظر رکھی جائے گی، سینٹ، قومی اسمبلی کے تمام پارلیمانی لیڈرقومی سلامتی کمیٹی کے رکن ہونگے۔ تمام جماعتوں نے ذاتی مفادات سے بالاترہوکرقومی مفادمیں فیصلہ کیا، اعتزاز احسن نے کہا کہ معاملے پرہمارے تحفظات تھے جو دورہوگئے، ہم کچھ شقیں رائج کرائیں گے، قانون سازی سے پہلے قومی سلامتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، توقع ہے پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی بلاول کے مطالبے کے مطابق ہوگی، ملٹری کورٹس میں سیشن ججزکیلئے ہم نے اصرار نہیں کیا، غالب امکان ہے کہ سیشن ججز کو چیف جسٹس فوجی عدالتوں کے لئے مستعار نہیں دیں گے۔ ایاز صادق نے کہا فوجی عدالتوں میں 2 سال کی مشروط توسیع کی جا رہی ہے۔ سیاسی جماعتیں (آج) جمعہ کو قومی اسمبلی میں ترامیم پیش کریں گی،قومی سلامتی کمیٹی بنانے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) بل میں موجود لفظ مذہب کے استعمال پر ترمیم کا مطالبہ کیا جس کے تحت ترمیم میں مذہب کے استعمال کی بجائے مذہب کے غلط استعمال لکھا جائے گا۔ اس مطالبے کو بھی تسلیم کرلیاگیا تاہم سپیکر نے کہاکہ مذہب کے لفظ پرجے یوآئی (ف)،جماعت اسلامی سے مزید بات کرنیکی ضرورت ہے،پارلیمانی رہنما جمہوری لوگ ہیں، اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ پر مکمل اتفاق ہے، 2015میں ہونے والی ترمیم میں صرف ایک لفظ کی تبدیلی کی ہے ، پارلیمانی کمیٹی نیشنل سیکورٹی اور فوجی عدالتوں کے معاملے کا جائزہ لے گی ۔ پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے کہا بنیادی طور پراتفاق رائے ہے، حکومت کی طرف سے کچھ یقین دہانیاں کروائی گئی ہیں جس پر ہم مدت 2 سال پرراضی ہوگئے۔ ترمیمی بل کی حتمی عبارت وزیر قانون ہمیں بھجوائیں گے۔ حکومت نے ہمارے 4مطالبات تسلیم کیے ہیں، اعتزاز احسن نے کہا کہ آرٹیکل 199کے تحت عدالتی نظرثانی کی تجویز سے بھی پیچھے ہٹے ہیں، کیوں کہ یہ اختیار عدلیہ نے پہلے ہی دے رکھا ہے، ہم سمجھتے ہیں جن نکات سے پیچھے ہٹے ان سے ملزم کے حقوق پر فرق نہیں پڑے گا، تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قویشی نے کہا کہ آج پھر ثابت ہوا ہے جمہورت کے نتائج ہمیشہ اچھے نکلتے ہیں، ایوان میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل دوتہائی اکثریت سے پاس ہوسکتا تھا، اتفاق رائے سے بل پاس ہو تو اس کی خوبصورتی زیادہ ہوتی ہے، اس بات پر اتفاق ہوا کہ کسی خاص مذہبی طبقے کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔