صنعتی اداروں کے ریٹائرڈ ملازمین
مکرمی! یوں تو موجودہ حالات میں ہر طبقہ حکومتی کارکردگی سے غیرمطمئن نظرآتا ہے، آئے روز مال روڈ پر کبھی ینگ ڈاکٹر، کبھی پیرا میڈیکل سٹاف، کبھی اساتذہ، کبھی کسان اور ادویات کمپنیوں اور میڈیکل سٹور کے مالکان بھی سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں، بدقسمتی سے وطن عزیز میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو حکومتی بے حسی کا بری طرح شکار ہے اور یہ نجی صنعتی اداروں کے ریٹائرڈ ملازمین ہیں جنہیں سوشل سکیورٹی کے ادارے ’’EOBI‘‘ کے تحت پنشن ملتی ہے، یعنی 4610/- اور 5200/- روپے۔ ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ جن ملازمین کو 4610/- روپے پنشن ملتی ہے، انہیں ریٹائر بھی 58 سال کی عمر میں کر دیا جاتا ہے اور جن کو 5200/- روپے پنشن ملتی ہے ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی 60 سال ہے یہ حکومت پنجاب کی پالیسیوں کا کھلا تضاد نہیں تو اور کیا ہے؟ ستم بالائے ستم یہ کہ حکومت نے جب بھی بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا صرف سرکاری ملازمین کو نوازا گیا ان EOBI کے پنشنرز کو اس طرح نظر انداز کیا گیا جس طرح وہ اس ملک کے شہری ہی نہ ہوں۔ اپنے حقوق کیلئے مال روڈ کی سڑکوں پر دھرنا دے سکتے ہیں اور نہ ہڑتال کر سکتے ہیں کیونکہ وہ عمر کے اس حصے میں پہنچ چکے ہوتے ہیں کہ اس طرح کی مشقت کی ان میں سکت ہی نہیں ہوتی۔ ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ وہ ان بوڑھے پنشنرز کی حالت زار پر رحم کھائیں اور پنشن میں خاطر خواہ اضافہ کریں تاکہ وہ عمر کا بقیہ حصہ عزت کے ساتھ گزار سکیں۔ (رائو محمد محفوظ آسی، ٹائون شپ لاہور)