مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں گزشتہ روز فرضی جھڑپ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں 7 سالہ بچی کنیز اور 3 نوجوانوں کی شہادت کے بعد ایک بار پھر مظاہرے پھوٹ پڑے جلاو¿ گھیراو¿ اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع
سرینگر (نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں گزشتہ روز فرضی جھڑپ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں 7 سالہ بچی کنیز اور 3 نوجوانوں کی شہادت کے بعد ایک بار پھر مظاہرے پھوٹ پڑے اور وادی میں جلاو¿ گھیراو¿ اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا، اس دوران قابض فوج کے ساتھ جھڑپوں،لاٹھی چارج اور شیلنگ سے 4 صحافیوں سمیت 25 افراد زخمی، 20 سے زائد کو گرفتار کر لیا گیا، شہید بچی کنیز کی والدہ حواس کھو بیٹھی۔ تفصیلات کے مطابق ضلع پلوامہ میں ہایہامہ علاقے کے بٹہ پورہ جگتیال میں گزشتہ روز فرضی جھڑپ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں 7سالہ کمسن بچی کنیز اور دیگر 3 بے گناہ نوجوانوں کی شہادت کے خلاف مقبوضہ وادی میں ایک بار پھر پر تشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ حیدر پورہ میں میر واعظ عمر فاروق سید علی گیلانی اور محمد یاسین ملک نے بھارتی بربریت کیخلاف بطور احتجاج ریلی نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے خاردار تاریں لگا کر راستے بند کر دیئے اور تینوں کو دیگر حریت رہنما¶ں کے ساتھ حراست میں لے لیا۔ پولیس اہلکاروں نے ریلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں اور فوٹو گرافرز کو بری طرح مارا پیٹا جس کے خلاف صحافیوں نے لال چوک سے جلوس نکالا۔ دریں اثناءسوپور اور اس کے گردو نواح میںہڑتال رہی۔ مرکزی جامع مسجد سوپور کے احاطے میں سینکڑوں خواتین جمع ہوئیں اور ایک احتجاجی جلوس نکالا۔ دوسری طرف بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے وال تینوں نوجوانوں اور 7 سالہ بچی کنیز کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ جن کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ دریں اثناءحریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں 7 سالہ کشمیری بچی کنیز کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی بربریت کا نوٹس لیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری حریت رہنما¶ں میر واعظ عمر فاروق سید علی گیلانی اور یاسین ملک کو سری نگر میں گرفتار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر