پاکستان کو دہشت گردی کی کفیل ریاست کہنا ایک نہایت ہی غیر دانشمندانہ عمل فوجی امداد پر شرائط لاگو کی جائیں امریکی تھنک ٹینک
واشنگٹن (آن لائن) امریکی تھنک ٹینک سٹمسن سینٹر کے شریک بانی مائیکل کریپن نے قرار دیا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کی کفیل ریاست کہنا ایک نہایت ہی غیر دانشمندانہ عمل ہوگا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کے ایک اور تھنک ٹینک ہیریٹیج فاؤنڈیشن سے منسلک ٹینک لیزا کرٹس بھی یہ نہیں چاہتیں پاکستان کو دہشت گردوں کا کفیل ملک قرار دیا جائے، تاہم انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ اس آپشن کو مستقبل کے لیے کھلا رکھا جائے، لیکن اس کے ساتھ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ پاکستان کی فوجی امداد پر شرائط لاگو کی جائیں۔ سابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان ڈینیل فلڈمین کہتے ہیں کہ ماضی میں بھی اسلام آباد کی امداد روکنے کی کوشش کی گئی لیکن اس سے ریاست کے رویئے میں خواہش کے مطابق تبدیلی نہیں لائی جا سکی۔ اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے مائیکل کریپن مزید کہتے ہیں کہ یہ پیشگی خطرہ بشمول اصلاحی اقدامات اس عمل درآمد کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔ اپنی ایک حالیہ تحریر میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، لیکن اس کے اثرات جوہری مسئلے سے کم اہم ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ راولپنڈی بھی اس بات کا اندازہ کرچکا ہے، جو اس کی وضاحت میں مدد گار ثابت ہوتا ہے کہ وعدے کے مطابق لشکر طیبہ اور جیش محمد کی قیادت کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی بلکہ دکھاوے کے اقدامات کیوں ہوتے ہیں۔ واشنگٹن کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر جان گِل نے ’سب دوبارہ سے شروع کرنے‘ کے حوالے سے انتباہ کرتے ہوئے یہ تجویز بھی دی کہ پاکستان کے لیے امریکا کی موجودہ پالیسی میں تبدیلی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید کام کرنے کے لیے حوصلہ افزا ہو سکتی ہے۔