سندھ طاس معاہدہ: پاکستان‘ بھارت دو روزہ مذاکرات 20مارچ کو لاہور میں ہونگے
اسلام آباد، نئی دہلی(صباح نیوز) مقبوضہ کشمیر میں اڑی سیکٹر میں فوجی اڈے پر حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنر کی سطح پر معطل کیا جانے والا مذاکراتی عمل اس ماہ کی 20 اور 21 تاریخ کو لاہور میں دو روزہ بات چیت سے بحال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ستاون سال پرانے سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنر کے درمیان سال میں ایک ملاقات ہونا لازمی ہے۔ لیکن ستمبر 2016 میں بھارت نے اڑی کے فوجی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اس معاہدے کے تحت ہونے والے مذاکرات کے عمل کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر آصف بیگ مرزا نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اس ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ آخر مرتبہ ان کے اور بھارت کے واٹر کمشنر کے درمیان مئی 2015 میں ملاقات ہوئی تھی۔بھارت کے انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کے دفتر سے رابط کرنے پر ان کے عملے نے بتایا کہ 'صاحب لاہور میں چند دن بعد ہونے والے مذاکرات کی تیاری میں مصروف ہیں۔یاد رہے کہ بھارت کی طرف سے دریائے نیلم کے پانی پر 330 میگاواٹ کشن گنگا اور دریائے چناب کے پانی پر 850 میگا واٹ رتلے پن بجلی منصوبے تعمیر کر رہا ہے۔ ان دونوں منصوبوں پر پاکستان نے اعتراضات اٹھائے ہیں اور ان منصوبوں پر پاکستان کی طرف سے ورلڈ بینک کو ثالتی کرنے کے لیے رجوع بھی کیا جا چکا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے بھارتی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بھارت نے حالیہ مہینوں میں مقبوضہ کشمیر میں چھ ہائیڈرو پاور منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کر دی ہے اور ان منصوبوں کی مجموعی مالیت پندرہ ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔