چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سابق سفیر حسین حقانی کے سابقہ حکمران جماعت کی منظوری سے سی آئی اے کے ایجنٹوں کو پاکستان میں بلاروک ٹوک آنے کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بیان سے متعلق تحریک التواءکو بحث کےلئے منظورکر لیا
اسلام آباد(نامہ نگار + نیوز ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے سابقہ حکمران جماعت کی منظوری سے سی آئی اے کے ایجنٹوں کو پاکستان میں بلاروک ٹوک آنے کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بیان سے متعلق تحریک التواءکو بحث کےلئے منظورکر لیا، آئندہ منگل کو اس معاملے پر ایوان بالا میں 2 گھنٹے بحث ہوگی۔ علاوہ ازیں سینٹ مےں معلومات تک رسائی کا بل2016 سے متعلق منتخب کمےٹی برائے معلومات کی رپورٹ پےش کر دی گئی۔ فرحت اللہ بابر نے معلومات تک فوری اور سستی رسائی کے اہتمام کے بل جو قانون کے تحت معقول پابندیوں کے تابع ہونے کے بارے میں معلومات تک رسائی بل 2016 ءپیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بل کے تحت تمام شخصیات کو ملنے والی زمینوں، پلاٹس، مراعات، الاﺅنسز کے بارے میں بھی پوچھا جا سکے گا اور متعلقہ ادارے اس قسم کی تمام معلومات کو ظاہر کرنے کے پابند ہوں گے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار اس قسم کا قانون بن رہا ہے کیونکہ ہمارے اداروں میں ایسی ذہنیت کارفرما رہی ہے جو ہر معاملے کو خفیہ رکھتی ہے یہاں تک کہ جب کرگل کے واقعہ کے بارے میں سوالات کئے گئے تو اس کے جواب بھی نہیں آئے، اب نام نہاد قومی سلامتی کی آڑ میں کسی بھی معلومات کو نہیں چھیایا جا سکے گا اگر کوئی ادارہ معلومات نہیں دے گا تو درخواست گزار تین رکنی باختیار قومی کمیشن کو شکایت کر سکے گا۔ یہ کمیشن ریٹائر بیوروکریٹ، ریٹائر جج اور سول سوسائٹی کے رکن پر مشتمل ہوگا۔ اور اس کمیشن کے اراکین کو وزیراعظم بھی نہیں ہٹا سکیں گے۔ اراکین کی معطلی کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہوگا۔ انہوں نے کہا شہریوں کوحراست میں رکھنے، انہیں عقوبت خانوںمیں لے جانے یا گھروں سے اٹھانے کے واقعات کی بھی آگاہی دینا ضروری ہوگا۔ کمیٹی کے رکن مظفر حسین شاہ نے بھی معلومات تک رسائی کے اس بل کو تاریخی قراردیا اور کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت شہریوں کو بااختیار بنایا جارہا ہے اور ان کی دسترس میں ہر طرح کی معلومات ہو ں گی۔ بھارت سمیت اہم ممالک سے بل کا تقابلی جائزہ لیا گیا ہے، درےں اثناءسےنےٹ نے پی آئی اے کی مجموعی کارکردگی سے متعلق خصوصی کمیٹی کی دوسری عبوری رپورٹ کی منظوری دیدی۔ سینیٹ نے خیبر پی کے حکومت کے 24 مطالبات کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی بھی رپورٹ کی منظوری دے دی گئی۔ اےوان بالا (سینٹ) کو وقفہ سوالات کے دوران بتاےا گےا ہے کہسوزوکی کے نئے ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگز لگائے جائیں گے‘ کمپنی کسی گاڑی پر کوئی پریمیئم وصول نہیں کرتی،سی پیک کے تحت چینی درآمد کنندگان کو انکم ٹیکس‘ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا، وزارت صنعت و پیداوار کے مالی سال2015-16ءکے دوران 23 جاری منصوبوں کے لئے 79 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے،مالی سال2015-16ءمیں پاکستان سٹیل ملز کے سیلری اور الاﺅنسز کی مد میں اخراجات 7 ارب روپے سے زائد رہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نیا سروے شروع ہوگیا ہے، فاٹا میں صنعتوں کے قیام کے لئے پلانٹ‘ مشینری اور آلات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 30 جون 2019ءتک استثنیٰ دیا گیا ہے، گزشتہ روز وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتاےا کہ سوزوکی کے کسی ماڈل میں اس وقت ایئر بیگز نہیں لگے ہوئے‘ نئے ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگز لگائے جائیں گے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ لاہور اورنج لائن منصوبے کے لئے سامان اور دیگر میٹریل کی درآمد میں کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ فاٹا میں صنعتوں کے قیام کے لئے 30 جون 2019ءتک استثنیٰ دیا گیا ہے بشرطیکہ ایسے پلانٹ ‘مشینری اور آلات کی درآمد پر کسٹمز ایکٹ 1996ءکا اطلاق ہو۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں عرصہ دراز سے جاری تھیں‘ سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ نے اس پر ایکشن بھی لیا‘ بہت جلد رہائشی علاقوں سے تمام کاروباری سرگرمیاں ختم کرا دی جائیں گی۔چیئرمین سینٹ نے سعودی عرب میں ایک خواجہ سرا کی دوران حراست ہلاکت کے معاملے کی وضاحت کے لئے مشیر خارجہ سے جواب طلب کرلیا۔مشیر خارجہ پیر کو اس پر ایوان میں رپورٹ پیش کریں گے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے پرائیویٹ ممبر کے طور پر پیش کیا گیا رائٹ ٹو انفارمیشن 21 نومبر 2016ءبل ایوان بالا سے واپس لے لیا ہے، سینیٹر فرحت اللہ بابر کی طرف سے معلومات تک رسائی بل 2016ءکی رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد سینیٹر کامل علی آغا نے نکتہ اعتراض پر بات چیت کرتے ہوئے پرائیویٹ ممبر کے طور پر رائٹ ٹو انفارمیشن 21 نومبر 2016ءکا بل واپس لینے کی درخواست کی جس کی چیئرمین سینٹ نے ایوان سے منظوری حاصل کی۔ درےں اثناءایوان بالا کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ ایوان بالا میں گردشی قرضہ 414 ارب روپے سے زائد ہونے پر سینیٹرز نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ایل این بی کی منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث ملک میں فرنس آئل کا استعمال کم ہوگیا ہے جس سے فرنس آئل کے 4 جہاز کھڑے ہوئے ہیں۔
سینٹ