لنڈی کوتل/ شبقدر: ایف سی پوسٹ اور تربیتی مرکز پر حملے‘ 3 اہلکار شہید‘ 8 دہشت گرد ہلاک
خیبرایجنسی + اسلام آباد+ لاہور (سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار) سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے دہشت گردوں کے لنڈی کوتل میںچیک پوسٹ اور شبقدر میں ایف سی کے تربیتی مرکز پر حملے کو ناکام بنادیا، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 8 دہشت گرد مارے گئے، دونوں واقعات کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں تین اہلکار شہید جبکہ 6 زخمی ہوگئے، جنہیں ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ ادھر راجگال میں بمباری سے متعدد دہشت گرد مارے گئے، نامہ نگار کے مطابق 4 دہشت گرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان سے دہشت گردوں نے لنڈی کوتل کے علاقے لوئے شلمان میں چیک پوسٹ پر حملہ کیا 2 اہلکار شہید اور 4 زخمی ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں 6 افغان دہشت گرد مارے گئے۔ شبقدر کے علاقے کورونہ میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تربیتی مرکز میں دو خودکش حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کی جس پر گیٹ پر تعینات جوانوں نے حملہ پسپا کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی اور دونوں خودکش بمباروں کو گیٹ تک محدود رکھا دہشت گردوں کو سنٹر میں گھسنے کا موقع نہ ملا تو انہوں نے خود کو گیٹ پر ہی دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ایک ایف سی ہلکار شہید جبکہ دو شدید زخمی ہو گئے۔ علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ شبقدر میں شہید ایف سی کے لانس نائیک نعیم الحق کی نماز جنازہ پشاور ہیڈ کوارٹر میں ادا کر دی گئی۔ ایف سی کمانڈنٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آوروں نے کالے کپڑے پہنے ہوئے تھے‘ ہمارے جوانوں نے دہشت گردوں کی جانچ کر کے انہیں ٹریننگ سینٹر کے گیٹ تک محدود رکھا۔ کیمپ میں 120 افراد ٹریننگ حاصل کر رہے تھے۔ دریں اثناء پاک فضائیہ نے خیبرایجنسی میں کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے سرغنہ منگل باغ کی موجودگی کی اطلاع پر جیٹ طیاروں سے بمباری کی۔ جیٹ طیاروں نے دہشت گردوں کے کمپائونڈ پر بمباری کی۔ تاہم کارروائی میں منگل باغ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔ کارروائی کے دوران کئی ٹھکانے بھی تباہ ہو گئے، بھاری مقدار میں اسلحہ اورگولہ بارود بھی برآمد کر لیا گیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ حملہ نیم شب کے وقت کیا گیا جوابی کارروائی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بھاری ہتھیاروں سے بمباری کی گئی۔ حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے جماعت الاحرار کے ترجمان نے اپنی تنظیم کی جانب سے قبول کی ہے۔ دریں اثناء ملک بھر میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ردالفساد تیزی سے جاری ہے۔ ڈیرہ غازیخان میں کارروائی کے دوران 5 دہشت گرد ہلاک، 7 کو گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر خیبر پی کے علاقے چینی میں ایف سی نے کارروائی کرکے 6 دہشت گرد ہلاک کر دئیے‘ بھاری اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ دیگر شہروں سے بھی 91 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ڈیرہ غازی خان کے علاقے زندہ پیر میں رینجرز نے دہشت گردوں کے ہلاک کیا۔ دہشت گردوں کا زمین اور غاروں میں چھپایا گیا بھاری تعداد میں اسلحہ بھی قبضہ میں لے لیا گیا۔ لودھراں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز نے 40مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ جہلم میں 23 افراد کوحراست میں لیا گیا۔ آزاد کشمیر میں 20 مشتبہ افراد حراست میں لے لئے گئے۔ بھکر میں 13 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اٹک میں بھی کارروائی کرتے ہوئے 2 افراد کو حراست میں لے لیا۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کرکے 4 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بھوانہ بازار سے افغان باشندہ پکڑا گیا۔ دریں اثناء آئی ایس پی آر نے آپریشن ردالفساد سے متعلق اپ ڈیٹ جاری کر دیں‘ جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد 7 بڑے منصوبے ناکام بنا دئیے گئے‘ دہشت گردوں کے منصوبے بروقت اور موثر کارروائی سے خاک میں ملائے گئے۔ صوابی میں 7 مارچ کو دہشت گردوں کے ٹھکانے کو بروقت نشانہ بنایا گیا‘ پانچوں دہشت گرد جوڈیشل کمپلیکس پر حملے کی تیاری میں مصروف تھے‘ سرحدی چوکیوں پر حملے ناکام بناتے ہوئے دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔ کورا پرائے اور شلمان میں سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 سے زائد دہشت گرد ہلاک کئے گئے۔ قوم و ملک کے تحفظ کیلئے 9 افسروں اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ امید ہے افغان حکومت اور اسکے سکیورٹی ادارے صورتحال کی بہتری کیلئے کردار ادا کریں گے۔ امید ہے بین الاقوامی برادری بگڑی صورتحال بہتر بنانے میں کردار ادا کریگی‘ دہشت گردوں کو پاک افغان سرحد کے پار چھپے عناصر کی مدد و حمایت حاصل ہے۔ تنگی چارسدہ میں 21 فروری کو کچہری پر دہشت گرد حملے کو پولیس نے ناکام بنایا گیا‘ مہمند‘ خیبر‘ باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں سرحدی چوکیوں پر حملے ناکام بنائے۔ گلبرگ پولیس نے سلطان پارک کے علاقہ میں سرچ آپریشن کے دوران ایک مکان میں غیرقانونی رہائش پذیر دو فلپائنی خواتین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بلوچستان کے علاقے کوہلو میں سکیورٹی ادارے نے کارروائی کرکے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کر لیا۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق رینجرز نے پنجاب میں انتہائی مطلوب 36 دہشت گردوں کی فہرست تیار کرلی۔ فہرست میں کالعدم دہشت گرد تنظیمیں اور فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث افراد شامل ہیں۔ جماعت الاحرار‘ لشکر جھنگوی‘ لشکر جھنگوی العالمی‘ تحریک طالبان‘ سپاہ محمد کے دہشت گرد فہرست میں شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر بھکر‘ سرگودھا مظفر گڑھ‘ چنیوٹ اور چکوال میں کارروائیاں کی جائیں گی۔ رینجرز کی فہرست میں شامل کئی دہشت گرد پنجاب سے باہر اور کچھ بیرون ملک میں ہیں۔ دریں اثناء آپریشن خراسان میں جماعت الاحرار کے نیٹ ورک کا انکشاف ہوا۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق یہ تاثر درست نہیں کہ پنجاب میں رینجرز آپریشن کا فیصلہ اچانک لے لیا گیا۔ اس کے پیچھے ایک خفیہ آپریشن ہے۔ جو 2014ء میں جماعت الاحرار پنجاب کے کمانڈر مطیع اللہ عرف کمانڈر کی گرفتاری سے شروع ہوا۔ چکوال اور اٹک سے 14 مزید دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ تفتیش کے بعد پنجاب میں رینجرز کے آپریشن کی آپشن پر غور کیا گیا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی صدارت میں پہلی کور کمانڈر کانفرنس میں پنجاب میں رینجرز آپریشن کی تجویز زیر غور آئی۔ وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں رینجرز آپریشن کا فیصلہ فوری نہیں ہوا اس پر تقریباً ایک سال سے خط و کتابت ہو رہی تھی۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تجزیہ کے مطابق دہشت گردوں کے گروپس وزیرستان سے بھاگنے کے بعد افغان صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں اکٹھا ہو رہے ہیں ان کا آپس میں اتحاد ہو رہا ہے۔ ہمارا مئوقف یہ ہے کہ پنجاب میں امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے جبکہ کراچی کے حالات کی وجہ سے رینجرز کی ذمہ داری مختلف ہے۔ کراچی جیسے حالات لاہور یا پنجاب کے کسی شہر میں نہیں۔ پنجاب حکومت امن و امان کی ذمہ داری کسی کو دینے کے حق میں نہیں۔ ہم نے اینٹی ٹیررسٹ ایکٹ کے تحت رینجرز کو اختیارات دئیے ہیں جس کے تحت دہشت گردی کیخلاف آپریشن کرن‘ گرفتاریاں کرنے اور سرچ کرنے کے اختیارات رینجرز کو دئیے گئے ہیں۔ پنجاب میں امن و امان کی ذمہ داری رینجرز کو نہیں دی گئی۔ رینجرز دہشت گردی کیخلاف کارروائی جب چاہیں جہاں چاہیں کر سکتے ہیں۔ جہاں وہ کارروائی کرتے ہیں تو سی ٹی ڈی یا پولیس کو مطلع کرتے ہیں۔