’’سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس‘‘ بھارتی عدالت نے 13 پاکستانی گواہ طلب کر لئے
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس میں بھارتی این آئی اے عدالت نے 13 پاکستانی گواہوں کو شہادتیں قلمبند کرانے کے لئے 4 جولائی کو طلب کر لیا۔ عدالت ہریانہ کے شہر پنچکولا میں عرصہ 10 سال سے مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔ این آئی اے کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستانی 13 گواہوں کو عدالتی سمن بھارتی وزارت خارجہ اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن کے ذریعے بھجوائے جائیں گے۔ بھارتی ہائی کمشن یہ سمن پاکستانی وزارت خارجہ کو ارسال کرے گا۔ واضح رہے کہ 18 فروری 2007ء کو پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کی پاکستانی بوگیوں کو پانی پت ہریانہ سے گزرتے ہوئے انتہاپسند ہندو گروپ کے کارندوں نے بم دھماکے کا نشانہ بنایا۔ دھماکے سے ٹرین کی 3 بوگیاں تباہ اور اس میں سوار 100 کے لگ بھگ پاکستانی مسافر شہید ہوئے جن میں سے اکثر بوگیوں کو لگنے والی آگ میں کوئلہ بنے۔ بھارتی حکام نے پہلے سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا ’’سیمی‘‘ پر دھماکہ کرانے کا الزام دھرا تاہم بعد میں این آئی اے جو عموماً دہشت گردی کے معاملات کی تحقیقات کرنے والی بھارتی ایجنسی نے دھماکے کی تحقیقات کی تو پتہ چلا اس میں ’’ابھیمنیو بھارت‘‘ نامی غیر معروف دہشت گرد تنظیم کا سرغنہ نابھا کمار سرکار المعروف سوامی اسیم آنند اور اس کے کارندے ملوث ہیں جنہوں نے مندروں میں دھماکوں کا بدلہ لینے کیلئے مسلمانوں کے مذہبی مقامات، مزارات اور پاکستانیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی۔ این آئی اے نے 20 جون 2011ء کو سوامی اسیم آنند اس کے 4ساتھیوں سنیل جوشی (یہ مر چکا ہے) لوکیش شرما سندیپ دانگے، رام چندر کلاسنگرا کیخلاف عدالت میں فرد جرم داخل کی تھی۔ اس کے 6سال گزرنے پر بھی مجرموں کو سزا نہیں ملی۔ سوامی اسیم آنند کو پچھلے ہفتے درگاہ اجمیر شریف دھماکہ کیس میں بھی مودی سرکار کے دباؤ پر بری کر دیا گیا تھا۔ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس کے تقریباً تمام بھارتی گواہ ہندو تنظیموں کی دھمکیوں مودی سرکار کے غیرمرئی دباؤ پر منحرف ہو چکے۔