فوجی عدالتیں ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہو گا :اسحاق ڈار فضل الرحمن کوفون حمایت کی درخواست
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد آج شام منعقد ہوں گے آج قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق 28 ویں آئینی ترمیم پر بحث کی جائے گی ، وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد آئینی ترمیم کے مسودہ میں پیپلزپارٹی کی تین تجاویز پیش کریں گے ‘ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی تشکیل کے لئے قرارداد پیش جائے گی ۔ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جو پہلے آج ہونا تھا اب کل ہو گا صدارت وزیراعظم محمد نواز شریف کریں گے۔قومی اسمبلی میں 28 ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ کے بلوں کی منگل کو منظوری حاصل کی جائے گی جس کے بعد آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952ء سینیٹ کو ارسال کر دئیے جائیں گے۔ سینٹ میں بھی بل کو متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد نہیں کیا جائے گا وزیراعظم محمد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو ہرصورت اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ سینٹ کا اجلاس سہ پہر تین بجے جبکہ قومی اسمبلی کا شام چار بجے طلب کیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں سے متعلقہ بلز پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ منگل کو جبکہ (آج) پیر کو متفقہ ترامیم پیش کی جائیں گی۔ اسحاق ڈار نے مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے فوجی عدالتوں میں توسیع پر 28 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست کردی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان ووٹنگ کے دوران ایوان سے غیر حاضری پر غور کر رہے ہیں۔ سینیٹر ڈار کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ فضل الرحمان 28 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کریں گے۔با خبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی جو فوجی عدالتوں کے قیام کے مخالف ہیں بدھ کو سینیٹ میں قومی اسمبلی سے منظور کردہ آئینی ترمیم کو زیر بحث لانے اور ووٹنگ کے وقت اجلاس کی صدارت نہیں کریں گے۔ سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پینل آف چیئر مین کا کوئی رکن کر سکتا ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) اور جماعت اسلامی بھی مذہب اور فرقہ کے تناظر میں دہشت گردی کی شق کی وجہ سے آئینی ترمیم کی مخالفت کرینگی۔آن لائن کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف اور عمران خان کی اجلاس میں شرکت پر چہ میگوئیاں شدت اختیار کر گئیں، شیخ رشید احمد نے عمران خان کو اجلاس میں شرکت کا مشورہ دیا ہے۔