• news

وفاقی اداروں نے رویہ نہ بدلہ تو سندھ سے بوریا بستر گول کردینگے:مراد علی شاہ

اسلام آباد+ کراچی (خبرنگار خصوصی+ وقائع نگار خصوصی) پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وزیر اطلاعات و نشریات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ نیب سندھ کے لوگوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہا ہے‘ نیب والے جو کچھ کر ر ہے ہیں اس سے ملک کی بنیادیں ہل جائیں گی‘ وزیر داخلہ کی ہدایت پر گزشتہ روز مجھے ایف آئی اے اور نیب نے گرفتار نہیں بلکہ اغوا کیا۔ صوبائی وزیر ناصر شاہ، امداد پتافی کے علاوہ نذیر ڈھوکی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے انہوں نے کہا کہ نیب کا پنجاب کے حوالے سے قانون اور سندھ و پیپلزپارٹی کے حوالے سے قانون مختلف ہے، نیب کی جانب سے میگا کرپشن کیس کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش کی گئی جس میں نواز شریف، شہباز شریف اور اسحاق ڈار کا نام شامل تھے ان کے نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالے گئے، کیا نیب صرف سندھ اور پیپلزپارٹی کے لیے بنی ہے؟، میں تمام مقدمات کا سامنا کروں گا، جب میں پاکستان میں تھا اس وقت میرا نام اسی سی ایل میں نہیں ڈالا گیا لیکن جب ملک سے باہر گیا تو نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، کرپشن کے الزامات میرے لئے فخر کی بات نہیں الزامات ثابت ہو جائیں تو بے شک مجھے پھانسی پر چڑھا دیا جائے، مجھ پر الزام ہے کہ میں نے اضافی ریٹ پر اشتہارات دیئے لیکن اشتہارات کے ریٹ تو وفاق طے کرتا ہے، شرجیل میمن نے کہا کہ اگست 2015ء میں بھی کراچی میں علاج چل رہا تھا، مزید علاج کیلئے بیرون ملک چلا گیا، ڈاکٹروں نے مکمل طور پر سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا، 2 ماہ بعد اچانک میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں آ گیا جس کے بعد میں نے عدالت سے رجوع کیا، ای سی ایل میں نام ڈالنے کے بعد کسی قسم کا نوٹس نہیں دیا گیا۔ شرجیل میمن نے مزید بتایا کہ میرا مؤقف سنے بغیر تمام کارروائیاں کی گئیں، ایک چینل نے میرے گھر سے 2 ارب روپے برآمدگی کی غلط خبر چلائی، میں نے چینل کے خلاف دعویٰ دائر کیا لیکن آج تک کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وطن واپسی سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت لی، عدالت سے درخواست کی کہ اپنے خلاف کیسز کا سامنا کرنا چاہتا ہوں۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ تمام الزامات کا سامنا کرنے آیا ہوں، اپنے خلاف ریفرنس کا بغور مطالعہ کر کے جواب تیار کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ نیب کیا کردار ادا کر رہا ہے۔ نیب نے شریف برادران، اسحاق ڈار اور رانا مشہود کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ ایک ملک میں دو قوانین کیوں ہیں؟ رانا مشہود کی ویڈیو کسی کو نظر کیوں نہیں آتی؟ نواز شریف کی نیب کیخلاف گفتگو کے بعد نیب نے کارروائیاں بند کیوں کیں؟ انہوں نے کہا کہ نیب صرف پیپلز پارٹی کیلئے بنا ہے، پانامہ والوں کیلئے الگ اور پیپلز پارٹی کیلئے خصوصی قانون ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر سادہ لباس لوگوں نے گھیر لیا، پوچھنے کے باوجود سادہ لباس افراد نے اپنا تعارف نہیں کرایا، میں اسے گرفتاری نہیں اغوا کہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان میں جنگل کا قانون ہے؟ شرجیل میمن نے بتایا کہ ضمانت ہونے کے باوجود روزانہ نیب آفس جانے کیلئے تیار ہوں، مجھے اٹھانے والوں نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی لیکن انہیں معاف کرتا ہوں۔ شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ کسی کو گرفتار کرنا ہے تو یہ طریقہ ٹھیک نہیں، موجودہ وزیر کے ساتھ بدتمیزی اور دھکے مناسب نہیں۔ شرجیل میمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالتوں پر اعتماد اور فیصلوں کو قبول کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کی نگری میں اترا، نواز شریف، چودھری نثار کی مہمان نوازی کا شکر گزار ہوں۔ پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری سے شاید نیب والوں کا کلیجہ ٹھنڈا ہو گیا ہو۔ قبل ازیں شرجیل میمن کو پونے دو سال بعد وطن واپسی پر نیب نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر گرفتاری کے اڑھائی گھنٹے بعد ضمانتی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ نیب کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران شرجیل میمن نے اپنی ضمانتی دستاویزات پیش کیں‘ جانچ پڑتال کے بعد رہا کردیا گیا۔ شرجیل میمن آج اپنے وکیل کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔ بعد ازاں انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور اہل خانہ سے فون پر گفتگو کی اور صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ شرجیل میمن اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت سے وطن لوٹے ہیں، عدالت نے حکم دیا تھا کہ پیشی تک شرجیل میمن کو گرفتار نہ کیا جائے، گرفتاری بہت بُرا عمل تھا۔ شدید مذمت کرتے ہیں۔ شرجیل خود پر لگے الزامات کا سامنا کرنے کے لئے وطن واپس آگئے ہیں۔ ہمیشہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ شرجیل میمن اور فاروق ستار کا کیس مختلف ہے، متحدہ کے دوستوں کو کہا ہے کہ عدالت سے ضمانت کرالیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے ناجائز اقدامات برداشت نہیں کریں گے، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی اور شرجیل انعام میمن عدالت میں پیش ہونگے، ہم بھاگنے والوں میں سے نہیں۔ اداروں نے ایسے ہتھکنڈے ترک نہ کئے تو یہاں نہیں رہنے دیں گے، کہیں گے کہ بوریا بستر گول کریں اور جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں پر حملے کرنے والے مزے سے گھوم رہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسا ہی چلتا رہا تو وفاقی اداروں سے بوریا بستر گول کرنے کا کہیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری کے حوالے شکایات اوراعتراضات کے ازالے کیلئے وفاقی حکومت کو کوئی مکینزم بنانا چاہئے، جس طریقے سے اس وقت مردم شماری ہو رہی ہے اسے آخر میں کوئی بھی فریق قبول نہیں کریگا، ہم نے سندھ کے اعتراضات کے سلسلے میں سینسز انچارج منسٹر اور وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو خط لکھ کر آگاہ کردیا ہے۔ سانحہ سیہون کی تحقیقات میں اہم شواہد ملے ہیں، شرجیل میمن کو بچانا ہوتا تو انہیں کراچی میں اترنے کا کہتے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ شرجیل میمن مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان آئے تاہم نیب کی جانب سے انہیں بھونڈے انداز میں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق سینیٹر وزیر داخلہ رحمان ملک نے سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی وطن واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرجیل میمن کی واپسی نے ثابت کردیا کہ جیالا کبھی نہیں ڈرتا، شرجیل میمن کی واپسی سے پروپیگنڈہ فیکٹری کو شکست ہوئی، امید ہے کہ شرجیل میمن کیساتھ انصاف ہوگا اور الزامات کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔ دریں اثناء شرجیل میمن کی نجی ہسپتال میں فزیوتھراپی کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن