فوجی عدالتوں کے قیام میں حکومت اور اپوزیشن باہم ’’شیر و شکر‘‘
بالآخر وزیر اعظم نواز شریف پارلیمنٹ میں طویل عرصے کی غیر حاضری کے بعد منگل کو قومی اسمبلی میں’’ رونق افروز ‘‘ہو گئے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی پارلیمنٹ سے طویل غیر حاضری سیاسی حلقوں میں تنقید کا باعث بنی ہوئی تھی وزیر اعظم محمد نواز شریف کے سب سے بڑے سیاسی مخالف عمران خان یہ کہتے تھکتے نہیں تھے کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں آئیں وہ بھی آئیں گے ’’کپتان‘‘ تو ایوان میں نہ آئے لیکن وزیر اعظم محمد نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں’’ رونق افروز‘‘ ہو کر سیاسی مخالفین کو ’’ سرپرائز ‘‘ دے دیا جب حکمران اتحاد سے تعلق رکھنے والے ارکان نے نشستوں سے کھڑے ہو کر ا ن کا استقبال کیا اور خیر مقدمی ڈیسک بجائے ، ایوان میں حکومت اور اپوزیشن باہم ’’شیرو شکر ‘‘ نظر آئے کل تک فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کا ڈرامہ رچانے والی جماعتوں کے ارکان حکمران جماعت کے سرکردہ رہنمائوں سے محبت کی پینگیں بڑھا تے رہے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان مسلم لیگی ارکان کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دائیں طرف کی لابی میں اس ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لئے گئے ۔ حکومتی جماعت سے زیادہ اپوزیشن کی جماعتیں ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے میں پر جوش دکھائی دیں قومی اسمبلی میں 2015ء میں فوجی عدالتوں کے قیام کی آئینی ترمیم 247جبکہ2017میں توسیع کی ترمیم 255ووٹوں سے منظور ہوئی ۔ اس طرح پارلیمنٹ میں فوجی عدالتوں کی حمایت میں اضافہ ہو گیا ہے قبل ازیںو فاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے 28ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر اپوزیشن و اتحادی جماعتوں کے سامنے بچھے جا رہے تھے اور کہا ’’ آج قابل رشک دن ہے ، آج بہت اچھا ،درست اور اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا ہے‘‘ قومی اسمبلی میں 28 ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے دوران ایوان کی دائیں طرف کی لابی میں بے پناہ رش دیکھ کر سپیکر کو کہنا پڑا کہ’’ آکسیجن کی ضرورت تو نہیں ہے‘‘ ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف بھی لابی میں موجود رہے ، ہنگامی طور پر لابی کے پنکھے چلائے گئے ۔ ایوان میں مسلم لیگ(ق) کے رکن قومی اسمبلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اور وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے درمیان طویل عرصہ کے بعد ملاقات ہوئی۔ 28 ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کا مرحلہ مکمل ہونے پر چوہدری پرویز الٰہی ووٹ ڈال کر لابی سے ایوان میں آئے تو سینیٹر محمد اسحقٰ ڈار نے انہیں بے ساختہ گلے لگا لیا اور ترمیمی بل کی حمایت میں ووٹ دینے پر شکر یہ ادا کیا دونوں کے درمیان تقریباً 10 منٹ تک بات چیت ہوتی رہی باور کیا جاتا ہے دونوؓ نے ایک دوسرے سے گلے شکوے کئے فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کی 28 ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر عمران خان اور مولانا فضل الرحمن اجلاس سے غیر حاضر رہے ۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد بل کی حمایت میں پیش پیش تھے ۔28ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ کے بل کی قومی اسمبلی میں منظوری کے بعد آج سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹ راجہ ظفر الحق پارٹی اور اپنے اتحادی سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی کو یقینی بنانے کا ٹاسک دیا گیا ہے ،دوسری جانب قائد حزب اختلا ف سینیٹر اعتزاز احسن نے بھی اپوزیشن سینیٹرز کو اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی ہے۔ سینیٹ میںاپوزیشن نے این ایف سی ایوارڈ کے اجرا ء میں تاخیر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کر دیا ، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ این ایف سی وفاقیت کی بنیاد ہے۔ اگر یہ نہیں آرہا تو یہ غیر آئینی اقدام ہے۔ لگتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے، عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم پر تقاریر کے باعث رائے شماری میں تاخیر پر ڈاکٹر شیریں مزاری کے سامنے ہاتھ جوڑ دیئے اب تو بس کردو ووٹنگ ہونے دو کہا