• news

حکومت وفاق کو کمزور کر رہی ہے‘ آپ نے ماضی سے خاک سبق سیکھا: خورشید شاہ

اسلام آباد (خبرنگار+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود انکوائری کمشن بل ’’ پاکستان انکوائری کمشنز بل 2017ئ‘‘ کثرت رائے سے منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے دوبار کورم کی نشاندہی کی گئی اور دو بار احتجاجاً واک آوٹ بھی کیا گیا۔ جبکہ باقی اجلاس کی اپوزیشن کی جانب سے بل کی شدید مخالفت اور بل کو ایجنڈے میں دی گئی ترتیب سے ہٹ کر لینے کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے بل کو منظور کرانے میں ناکامی پر سپیکر ایاز صادق نے ان کو ہٹا کر خود اجلاس کی صدارت کی اور بل منظور کروایا۔ تحریک انصاف کی مسرت زیب کی جانب سے کئی بار کورم کی نشاندہی کی گئی ۔وقفہ سوالات کے ساتھ ایجنڈے میں شامل دیگر امور نمٹائے گئے۔ بعد ازاں سپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے 8 ہزار ارب روپے قرضوں میں اضافہ کر دیا اور کہتے ہیں معیشت بہت اچھی ہے۔ قومی اسمبلی میں خورشید شاہ حکومت پر برس پڑے اور کہاکہ لوڈشیڈنگ سندھ اور کے پی کے میں ہے صرف وسطی پنجاب میں نہیں‘ بلوچ اور سندھی افسروں کو آپ ترقی دینے کو تیار نہیں۔ سستی روٹی کا نعرہ لگاکر اربوں روپے لوٹے گئے‘ کسان کے پاس روٹی اور پانی نہیں‘ وفاق کو کمزور کیا جا رہا ہے‘ کرسی پر بیٹھ کر آپ کو نظر نہیں آ رہا۔ میٹرو اور اورنج ٹرینوں سے معیشت اچھی نہیں ہوتی، بھوک ختم کرنے سے بہتر ہوتی ہے، معیشت وہ اچھی جس میں لوگوں کو روٹی ملے اور عوام خوشحال ہوں، آج عوام بھوک سے مر رہے ہیں‘ لوگ لاہور میں جناح ہسپتال میں بستر نہ ہونے کی وجہ سے فرش پر پڑے ہیں۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ یہ کون سی سیاست، عزت اور احترام ہے کہ آپ کے بچوں کے نام بھی عدالت میں آ جائیں۔ سندھ کو 2 ملین کیوبک فٹ، پنجاب کو14ملین کیوبک فٹ سے زائد پانی ملتا ہے آپ کہتے تاریخ سے سیکھا ہے، خاک سیکھا ہے ، پارلیمنٹ سے اتنی بیزاری کیوں؟ وقفہ سوالات کے دوران شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بلغاریہ کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی رہائی کیلئے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ اس حوالے سے تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کردی جائیں گی۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان اور میانمار کے درمیان تجارت برسوں سے برائے نام رہی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین تجارتی توازن کم و بیش رہا۔شگفتہ جمانی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا کی ہر ایجنسی میں آئندہ دس برسوں کے دوران فاٹا اصلاحات کے تحت ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا جائیگا۔وزیر تجارت نے کہا اس سال پاکستان کی برآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا ۔ مسابقت کو بحال رکھنے اور ملک کی برآمدات میں اضافے کیلئے وزیراعظم پاکستان نے 180 بلین روپے کے تجارتی اضافے کے پیکیج کا اعلان کیا۔ پیکیج میں مشینری کی درآمدات کیلئے صفر شرح پر ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کا واپس لینا‘ ایم ایم ایف کی درآمد پر ڈیوٹی واپس لینا۔ ٹیکسٹائل پالیسیوں کی بقایا ذمہ داریوں کو ریلیز کرنا۔ بقایا سیلز ٹیکس ری فنڈز ریلیز کرنا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے تحت فاٹا کو مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے آئندہ دس سالوں کے دوران سالانہ 110 ارب روپے دیئے جائیں گے۔ آپریشن سے متاثرہ علاقوں میں یکساں طور پر معاوضہ تقسیم کیا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی دستور 24 ویں اور 25 ویں ترمیم بل 2016ء کی رپورٹیں قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔

ای پیپر-دی نیشن