• news

ممنون حسین نے اپنی تنخواہ سے زائد ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیا: ایوان صدر کی وضاحت

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) ایوان صدر نے ایک نجی ٹی وی چینل کی طرف سے صدر مملکت کی طرف سے اپنی ذات پر ایک ارب40 کروڑ روپے خرچ کرنے کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ صدر مملکت اپنی تنخواہ کے علاوہ قومی خزانے سے ایک روپیہ بھی زائد وصول نہیں کرتے۔ واضح رہے کہ ان کی تنخواہ 80 ہزار روپے ماہوار ہے جو تین برسوں کے دوران 28 لاکھ80 ہزار روپے بنتی ہے جو موجودہ حالات میں بعض صحافیوں کی ایک ماہ کی تنخواہ کے مساوی یا قریب تر ہے۔ ترجمان کے مطابق ایوان صدر میں ہمیشہ سے دو سیکرٹریٹ بیک وقت کام کرتے رہے ہیں جن میں سے ایک پبلک سیکرٹریٹ کہلاتا ہے جو آئینی امور کی بجا آوری کے لئے صدر مملکت کے دفتر کا وزیراعظم ہا¶س‘ پارلیمنٹ اور حکومت سمیت ملک کے دیگر اداروں کے ساتھ اہم قومی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں معاونت کرتا ہے۔ ایوان صدر کا دوسرا سیکرٹریٹ پرسنل سیکرٹریٹ کہلاتا ہے جس کا صدر مملکت کی ذات سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ سیکرٹریٹ سکیورٹی، پروٹوکول، غیر ملکی سربراہانِ مملکت و حکومت اور غیر ملکی وفود کے دوروں کے تمام ضروری انتظامات کرتا ہے جو خارجہ امور کے ضمن میں ایک اہم فریضہ ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران اسی مد میں ایک ارب 40 کروڑ روپے خرچ ہوئے جن کا صدر مملکت کی ذات سے کوئی تعلق نہیں ، اس لیے یہ الزام حقائق کے بالکل منافی ہے۔ بجٹ کے اس حصے میں ایوان صدر کے پرسنل سیکرٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہ، پنشن، رہائش اور علاج معالجہ وغیرہ کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ گزشتہ تین برس کے دوران ایوان صدر کے بجٹ کا 61% ملازمین کی تنخواہوں اور 28%آپریشنل اخراجات پر صرف ہوئے جس میں یوٹیلٹی کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ ایوان صدر کے بجٹ میں سے 11% فیصد اخراجات متفرق ہیں جو کارِ خیر اور فلاح انسانیت پر خرچ کی جاتی ہے۔
ایوان صدر

ای پیپر-دی نیشن