• news

پانی کو ترستا پاکستان؟

مکرمی! جسمانی زندگی ہو یا زراعت و خوراک کا معاملہ‘ سانس کی طرح پانی لازم و ملزوم ہے۔ بہتے دریا‘ چلتی نہریں‘ پھوار بکھیرتی آبشاریں‘ قدرت کا حسن بیں پانی کی بدولت نخلستان‘ سرسبزوشاداب کھیت‘ اُن میں کھڑی فصلیں‘ کھانے کیلئے اناج‘ پھل‘ میوے یہ سب اللہ کی نعمتیں پانی کے سبب ہیں۔ پاکستان بنیادی طورپر زرعی ملک ہے۔ کبھی پنجاب کی دھرتی پر پانچ دریا ستلج‘ راوی‘ چناب‘ جہلم‘ سندھ بہتے تھے۔ اب تین بہہ رہے ہیں اور ان دریائوں کے پانی میں کمی اور ان دریائوں پر بھارت کی جانب سے متنازعہ ڈیمز‘ بیراجز‘ ہیڈ ورکس کی تعمیر سے سالمیت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے الفاظ آج بھی کانوں میں گونجتے ہیں کہ پاکستان کی طرف جانیوالے پانی کی بوند بوند کو بند کر دیں گے۔ منگلا‘ تربیلا ڈیم کے بعد ہم پانی ذخیرہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہ بنا سکے۔ سیاسی قیادتوں کی جانب سے منافقانہ اظہار اور اپنوں کی ہی جانب سے کالاباغ ڈیم کو بموں سے تباہ کر دینے‘ پاکستان کو توڑ دینے‘ عصبیت‘ علاقائیت‘ تعصب کو ہوا دینے والوں نے دشمن کی خوب سہولت کاری کی۔ آج ستلج قصہ پارینہ بن چکا۔ اگر انڈس واٹر کمشن پر دو ملکوں کے درمیان مذاکرات ہو سکتے ہیں تو کالاباغ ڈیم پر قومی‘ قوم پرست جماعتوں سے ایک ٹیبل پر مذاکرات کیوں نہیں ہو سکتے۔ خدارا ہوش کے ناخن لئے جائیں۔ سر جوڑکر بیٹھا جائے۔ اپنے اپنے مفادات کو قومی مفادات کے نام پر اکٹھے ہونے والو خدارا عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کا بندوبست کردو۔ اس ملک کی زراعت کو بچانے کیلئے نئے ڈیمز بنا دو۔ (چودھری فرحان شوکت ہنجرا)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن