شیخوپورہ‘ تشدد کرکے مبینہ مقابلے میں مارنے پر ڈی ایس پی‘ ایس ایچ اوز کیخلاف 15 ماہ بعد قتل کا مقدمہ
شیخوپورہ (نامہ نگارخصوصی) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شیخوپورہ کے حکم پر تھانہ صدر فاروق آباد پولیس نے ڈی ایس پی صدر سرکل اعجاز ڈھلوں، انسپکٹر افتخار احمد بھٹی، انسپکٹر ظفراقبال، سب انسپکٹرز ظہیر عالم شاہ ، عبدالرشید، ہیڈ کانسٹیبل محمد ارشاد ، ہیڈ کانسٹیبل محمدخالد ڈوگر، عطاء اللہ ، محمد اعظم ،ذوالفقار احمد وغیرہ 12 افراد کیخلاف ایک منظوراں بی بی کے بیٹے سلامت علی مبینہ پولیس میں ہلاک کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے پولیس نے یہ مقدمہ 15 ماہ کے بعد عدالت کے حکم پر درج کیا ہے تاہم پولیس نے ان نامزد ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی پولیس ایف آئی آر کے مطابق خاتون منظوراں بی بی جو کہ موضع کھویاں منگل سنگھ شرقپور روڈ کی رہائشی ہے کے گھر میں پولیس افسران نے 12 دسمبر 2015 ء کو چھاپہ مار کر اس کے بیٹے سلامت علی کو زبردستی گھرسے اٹھا کر تھانہ بھکھی کی چوکی جیون پورہ میںلے گئے جہاں پر اس وقت کے چوکی انچارج ظہیر عالم شاہ نے دیگر ملازمین کے ساتھ رات بھر تشدد کرتے رہے کہ اس دوران مذکورہ چوکی انچارج کے پولیس تشدد سے بچانے کیلئے 50 ہزار روپے رشوت طلب کی جس پر خاتون صرف15ہزار روپے ادا کرسکی جبکہ چوکی انچارج ان سے مزید ایک لاکھ روپے کی رقم کا تقاضا کرتا رہا جس کے ادا نہ ہونے پر اس کے بیٹے کو صدر فاروق آباد پولیس کے حوالے کردیا گیا جہاں معلوم ہوا کہ ان کا بیٹا اس تھانہ میں نہیں ہے شک گزرنے پر خاتون نے چوکی انچارج ظہیر عالم کیخلاف اپنے بیٹے کی بازیابی کیلئے بھکھی پولیس کو درخواست دیدی مگر پولیس کے کارروائی نہ کرنے پر عدالت میں رٹ دائر کردی جہاں پر انکشاف ہوا کہ سلامت علی پولیس کے ساتھ جا رہا ھا کہ دوران ڈکیتی ملزمان کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا اور اس کا مقدمہ بھی صدر پولیس فاروق آباد نے درج کرلیا ہے۔ خاتون کے مطابق پولیس نے اسکے بیٹے کو تشد د کرنے کے بعد ہلاک کیا اور اپنا جرم چھپانے کیلئے فرضی اور جعلی وقوعہ بناکر ڈی ایس پی سے ساز باز ہوکر مقدمہ درج کرلیا ایف آئی آر کے مطابق خاتون کے بیٹے کو پولیس تشدد کے بعد ہلاک کیا اور بعدازاں اس کی نعش بھی غائب کردی جو اب تک واپس نہ کی گئی ہے ۔