• news

دہشت گردی ختم کرنے کیلئے فوجی عدالتوں کے سوا کوئی آپشن نہیں: طاہر القادری

لاہور (پ ر) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ حالیہ ترمیم کے بعد ملٹری اور سول کورٹس میں صرف وردی کا فرق باقی رہ گیا۔ جس قانون شہادت کے تحت بھینس چوری کے ملزم کو سزا نہیں ملتی اس کے تحت دہشتگردوں کو سزائیں کیسے ملیں گی؟ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتوں کے آپشن کے سوا فی الوقت اور کوئی آپشن نہیں۔ اس پر سیاست چمکانے کی قیمت ملک اور قوم چکائیں گے۔ گزشتہ روز انہوں نے عوامی تحریک کی کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو قانونی، عدالتی، سیاسی، معاشی، سماجی اصلاحات سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اڑھائی سال قبل بھی قومی ایکشن پلان بناتے وقت اصلاحات لانے کا کہا گیا تھا، اب پھر اصلاحات لانے کا لالی پاپ دیا جا رہا ہے، کہاں ہیں وہ اصلاحات؟ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں ماسٹر مائنڈز کے خلاف درجنوں چشم دید گواہیاں پیش کیں مگر موجودہ قانون شہادت کے تحت سانحہ کے مرکزی ملزمان طلب نہ کروا سکے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے حوالے سے جاری بحث پر کہا کہ گستاخانہ مواد پھیلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن سے حکومت کو کس نے روکا؟ حکمران سیاسی مخالفین کے بنک اکاؤنٹس نجی معلومات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں تو توہین آمیز مواد اور پیجز چلانے والے کیوں نہیں پکڑے جاتے اور انہیں عبرتناک سزائیں دینے کے راستے میں کون رکاوٹ ہے؟ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو بند کئے بغیر بھی توہین آمیز مواد کو روکا جا سکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کے انقلاب کا زمانہ ہے۔ حکمران پانامہ لیکس اور مالی کرپشن پر بننے والی گت پر پریشان ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کو تو پیمرا کے ذریعے کنٹرول کر لیا گیا، سوشل میڈیا کنٹرول سے باہر ہے اب مذہب کی توہین کی آڑ میں اس پر بھی کوئی پیمرا بٹھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
طاہر القادری

ای پیپر-دی نیشن