بزدلی تھی یا لالچ استعفیٰ نہیں دیا‘ فیصلہ کر لیا فوجی عدالتوں کے بل کی مخالفت کروں گا: رضا ربانی
اسلام آباد( نیوز رپورٹر ) چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں پارٹی سربراہان کو زیادہ اختیارات دیدیئے گئے مگر جب یہ ترامیم ہو رہی تھیں اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا ماحول تھا۔پارلیمنٹ اس میں تبدیلی کر سکے گی۔ میری بزدلی یا لالچ تھی کہ میں نے سینٹ سے استعفیٰ نہیں دیا۔ اب چونکہ بل میرے دستخط سے ہی صدر مملکت کے پاس جائیگا اسلئے فیصلہ کیا ہے کہ سینیٹ میں موجود رہوں اور فوجی عدالتوں کے بل کی مخالفت کروں،سخت فیصلوں کیلئے قیادت کا دیانتدار ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو ریاستی پالیسی کے تحت تاریخ سے کاٹا گیا اور عوام کو فرقوں میں بانٹا گیاجبکہ اقلیتوں کو دبایا گیا۔ ریاست نے مخالفین کو کچلنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ اب شائدریاست یہ سوچ رہی ہے کہ ماضی کی پالیسیاں غلط تھیں مگر ریاست اب بھی متبادل ریاستی پالیسی پر غور نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ سنجیدگی سے کام کرے تو تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کا م کیا جا سکتا ہے۔ صاحب کتاب سید جعفر احمد نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ سیاست دان اپنی کمزوریوں کو دور کریں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی نے کہا کہ پاکستان کی مذہبی جماعتیں پاکستان میں مذہبی ریاست اور بھارت میں سیکولر ریاست کی بات کرتی ہیں یہ تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف سازشیں قائد اعظم کی موجوودگی میں ہی شروع ہو گئیں تھیں بعد میں بیورو کریٹ گورنر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس سے جمہوریت اور ملک کو نقصان ہوا اور پاکستان ترقی نہیں کر سکا۔ سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ آج بھی اس ملک میں جمہوریت کو چیلنجز ہیں جو فیروز خان نون اور آئی آئی چندریگر کے زمانے میں تھے۔ بیوروکریسی اور جمہوریت میں یکسانیت ہے۔ پاکستان کثیر قومی ریاست ہے جن کی آپ اپنی زبان اور ثقافت ہے انکو تسلیم ہونا چاہیے۔آج سیاسی کارکنوں کے سوچنے کا وقت آ گیا ہے کہ لٹریچر کم ہو رہا ہے اس پر تو جہ دینی ہو گی تاکہ علم کے ذریعے ہر قسم کی انتہاہ پسندی کا مقابلہ کیا جا سکے۔ زاہدہ حنا ‘ڈاکٹر طارق سہیل‘ محمد احمد شاہ ،عورت فائونڈیشن کی مہناز رحمان نے بھی خطاب کیا۔