عالمی برادری بھارت کومسلمانوں کی نسل کشی سے روکے
بھارتی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات، ایک شخص شہید،14 زخمی، درجنوں گھر جلا دیئے گئے۔ 5 ہزار ہندوﺅں نے مسلم طلبا پر بدتمیزی کا الزام لگا کر انکے گاﺅں پر حملہ کر دیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے زیراثرگجرات میں ایک مرتبہ پھر ہندو جنونیوں نے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا شروع کر دی ہے۔ یہ وہی گجرات ہے جہاں درجنوں مسلمانوں کومودی کے وزارت اعلی کے دور میں زندہ جلا دیا گیا تھا جس پر خود مودی کیخلاف مقدمات درج ہوئے۔ آج بھی ان مسلمانوں کی ویران جلی ہوئی املاک اس ظلم و ستم کا نوحہ پڑھ رہی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عالمی اداروں بالخصوص امریکہ ودیگر انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کو بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر حکمرانوں کے یہ مظالم نظر نہیں آتے جو کھلم کھلا انسانی حقوق کی پامالی کا ثبوت ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں پر تقسیم ہند کے بعد سے ہی زندگی مشکل بنا دی گئی تھی۔ اب انتہا پسندوں نے ہندوتوا کا نعرہ لگا کر مودی سرکار کے دور میں بھارتی مسلمانوں کی زندگی مشکل تر کر دی ہے۔ گجرات کی وزارت اعلی سے لےکر دہلی کی وزارت عظمی تک کے سفر میں مودی کی پالیسیاں خاص طور پر مسلمانوں کےخلاف رہی ہیں۔ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ بھارت میں مسلم کش فسادات رکوانے کیلئے عالمی برادری کو بیدار کرے، تاکہ مسلمانوں کی جان و مال کو تحفظ حاصل ہو۔ خاص طور پر مسلم اور عرب ممالک کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے جس کے ساتھ بھارت آجکل پیار اور دوستی کا ناٹک رچا رہاہے۔ ان ممالک کو بھارت کا اصل چہرہ دکھایا جائے اور انہیں مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کےلئے بھارت پر دباﺅ ڈالنے کیلئے آمادہ کیا جائے۔