’’خطے کے ممالک سے مضبوط تعلقات‘ بھارت کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے‘‘
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ ایک روزہ قومی میری ٹائم سیکورٹی کانفرنس نے سفارش کی ہے کہ قومی میری ٹائم پالیسی کا جائزہ لے کر موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔قومی میری ٹائم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ابھرتے ہوئے چیلنجز اور سمندری سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کے لئے پاک نیوی کو سی پیک کو محفوظ اور کامیاب بنانے کے لئے خطے کے ممالک سے تعلقات مضبوط کئے جائیں ۔بھارت کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے۔ایک مقامی تھنک ٹینک نے اس کانفرنس کا اہتمام کیا تھا۔ وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحر ہند میں میری ٹائم سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج ہے۔ٹھوس سمندری تحفظ کسی بھی قوم کے قومی مفاد کا حصہ ہے۔پاکستان اور بہت سی غیر علاقائی طاقتوں کو سمندری وسائل اور اس کے تزویراتی مفادات میں دلچسپی ہے۔ریاست کے سیکیورٹی پیرا ڈائم میں ایک مظبوط سمندری سلامتی کا فریم ورک بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ہم ایک سمندری طاقت کی تازہ مگر قابل فخر تاریخ رکھتے ہیں۔سابق سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل آصف سندیلہ نے کہا کہ صدیوں تک پاکستان میں بسنے والوں کی زندگیاں دریاے سندھ کے گرد گھومتی رہیں۔ہم جتنی اہمیت زمین کو دیتے ہیں اتنی سمندر کو نہیں دیتے۔دنیا بھر میں تمام آبادیوں کے مراکز اور اقتصادی مراکز بندرگاہوں کے قریب ہوتے ہیں۔تمام بڑی طاقتوں کے مفادات بحر ہند میں جمع ہو رہے ہیں جہاں پر توانائی کے وسائل موجود ہیں۔236ملین ڈالرز صرف 2012 میں بحری قزاقوں کو تاوان کے طور پر ادا کئے گئے۔ہمیں اپنے مفادات کو خود دیکھنا ہو گا۔ سی پیک ایک بڑا موقع ہی نہیں بلکہ ایک بہت بڑا چیلنج بھی ہے۔اگر ہم اپنے گھر میں نظم کر لیں تو یہ منصوبہ کامیابی سے پورا ہو گا۔اگر گوادر کی بندرگاہ فعال ہو جاے تو وہ جلد ٹیک آف کرے گی۔ہمیں گوادر کو کامیاب بنانے کے لیے اس جو تمام تر جدید سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔