• news

سینٹ قائمہ کمیٹی، نیب زدہ ، من پسند افسروں کو ترقی دینے کا انکشاف

اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں انکشاف کیا گیا کہ وزیر اعظم نے سنٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارش پر 2015 میں من پسند افسران کو ترقیاں دی ترقی پانے والے متعدد افسران ایسے بھی تھے جن کے خلاف نیب میں انکوائریاں چل رہی ہیں ترقیوں میں افسران کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ کو بھی دیکھا گیا کہ ان کی مدت ملازمت 2023 سے پہلے ختم ہو رہی ہے یا بعدمیں مزیدایسے افسران کو بھی ترقی دی گئی جن کے بیج میٹس وزیر اعظم آفس میںتعینات تھے من پسند افسران کو پروموٹ کرنے کیلئے دیگر قابل افسران کو او ایس ڈی کر دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افسران کی پرموشن کیلئے سنٹرل سلیکشن بورڈ کو جو پانچ نمبر کا اختیار دیا ہے پرموشن کیلئے تین نمبر حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پانچ نمبر کے اختیار پر تحفظات ہیںاگر کسی افسر سے ایک ممبر کی کوئی رنجش ہو تو اس افسر کیلئے مسئلہ بن جاتا ہے ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ پانچ نمبر کے حوالے سے معاملہ عدالت میں ہے جو فیصلہ ہو گا حکومت عملدرآمد کرنے کی پابند ہوگی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمدطلحہ محمود کی صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نیپا، ایس ٹی آئی، سول سروسز اکیڈمی اور فیڈرل ایمپلائز بینولنٹ اینڈ گروپ انشورنس اداروں کی کارکردگی، کام کے طریقہ کار، مختص اور استعمال بجٹ کے معاملات کے علاوہ سینٹرل سلیکشن بورڈ میں مختلف افسران کی ترقیوں کے مسترد ہونے والے کیسز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم پاکستان نے کسی بھی سرکاری ادارے کے سربراہ کی تقرری اوپن میرٹ پر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ حکومت نے پروموشنز کے رولز کا بھی جائزہ لیا ہے۔ پہلے سربراہ کی تقرری میں کوٹہ سسٹم کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا تھا۔ یہ سب قائمہ کمیٹی برائے سیکرٹریٹ کی کوششوں سے ہوا ہے جسے قائمہ کمیٹی نے سراہا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو بھی تقرری عمل میں لائی جائے وہ میرٹ پر کی جائے کسی کی حق تلفی نہیں ہونے دیں گے۔ یہ حکومت کا اچھا اقدام ہے اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔ سینٹر ل سلیکشن بورڈ میں مختلف افسران کی ترقیوں کے مسترد ہونے والے کیسز کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افسران کی پرموشن کیلئے سنٹرل سلیکشن بورڈ کو جو پانچ نمبر کا اختیار دیا ہے پرموشن کیلئے تین نمبر حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پانچ نمبر کے اختیار پر تحفظات ہیںاگر کسی افسر سے ایک ممبر کی کوئی رنجش ہو تو اس افسر کیلئے مسئلہ بن جاتا ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے بھی چیئرمین کمیٹی کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ من پسند افسران کو پروموٹ کرنے کیلئے دیگر قابل افسران کو او ایس ڈی کر دیا جاتا ہے۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر شاہی سید، نجمہ حمید اور کلثوم پروین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، ڈی جی سول سروسز اکیڈمی، سینئر جوائنٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، ڈی جی نمز کوئٹہ، پشاور، لاہور، کراچی، اسلام آباد کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ای پیپر-دی نیشن