• news

لوڈشیڈنگ میں زبردست اضافہ‘ پانی بھی غائب‘ لوگوں کا شدید احتجاج

لاہور (نامہ نگاران) لاہور سمیت مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی لوڈشیڈنگ کے جن نے شہریوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بجلی کی ڈیمانڈ میں اضافے کے باعث شارٹ فال بڑھ کر ساڑھے 5 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا جس کے باعث لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ کردیا گیا جبکہ مرمت کے نام پر بھی بجلی کی بندش کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب وزارت پانی و بجلی نے ہائیڈل کی پیداوار میں کمی کے باعث اپریل میں لوڈشیڈنگ میں مزید اضافے کا عندیہ دیدیا ہے۔ دفاتر اور گھروں میں ائرکنڈیشنر کا استعمال شروع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے بھی بجلی کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ روز بڑے شہروں میں 8 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 12 سے بھی زائد گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی۔ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا‘ محنت کش طبقہ بجلی کی بے تحاشہ بندش کی وجہ سے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے‘ بازار اور مارکیٹیں سنسان‘ مساجد میں نمازیوں کیلئے وضو کرنے کیلئے پانی دستیاب نہ ہوسکا۔ گوجرانوالہ میں بھی لوڈشیڈنگ کے دورانئے میں اضافہ ہوگیا۔ بجلی کی بندش سے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں جنریٹر نہ ہونے سے مریض پریشان رہے۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ جنریٹر نہ چلائے جانے پر دل وارڈ، آئی سی یو سمیت دیگر وارڈز میں مریض اور انکے لواحقین خوار ہوتے رہے۔ حافظ آباد میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے تک پہنچ گیا۔ گزشتہ روز چار، چار گھنٹے بجلی بند رہنے کے بعد چند منٹ کیلئے بحال کی جاتی اور پھر کئی کئی گھنٹے بند رکھی جاتی رہی جس سے لوگ حکومت کو کوستے رہے جبکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کا بھی گرمی سے برا حال رہا۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ غیراعلانیہ طویل بندش کا سلسلہ بند کیا جائے بصورت دیگر سڑکوں پر شدید احتجاج کیا جائیگا۔ واربرٹن میں بھی بجلی کی طویل بندش سے شہریوں کا جینا دوبھر ہوگیا۔ بعض چھوٹے شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹوں سے تجاوز کرگیا۔ مانانوالہ اور گردونواح میں بجلی کی غیر اعلانیہ و طویل لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گئے۔ شیخوپورہ سے ہمارے نامہ نگار خصوصی کے مطابق گرمی کے بڑھتے ہی شیخوپورہ اور گردونواح میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں کمیر ،پاکپتن، ترگ ،رینالہ خورد،گگو منڈی،نور پور تھل ، حجرہ شاہ مقیم،پنڈی بھٹیاں،اٹھارہ ہزاری، شیر گڑھ،منڈی شاہ جیونہ،قلعہ دیدار سنگھ ،نارووال،سیالکوٹ،سمبڑیال،پتوکی،ساہیوال‘ وہاڑی اور گکھڑ منڈی میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ گیا۔ 10 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جانے لگی‘ بجلی کی طویل بندش سے کاروبار ٹھپ اور پانی نایاب ہو کر رہ گیا ہے۔ شہری پانی کے حصول کیلئے نلکوں اور ٹیوب ویلوں کا رخ کرتے نظر آئے۔ طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم اور اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن