• news

بھارت ہماری سرزمین پر دہشت گردوں کا سرپرست‘ جناح ہاﺅس کا تحفظ یقینی بنائے‘ سعودی فوجی اتحاد کا حصہ ہیں : پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر / نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان، سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے انسداد دہشت گردی اتحاد کا حصہ ہے۔ جمعرات کے روز دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک جیسے متعدد سوالات کے جواب میں یہ بات کہی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس اتحاد کے قواعد کار کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی۔ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اتحاد کی کمان سنبھالنے کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ اس پر وزیر دفاع بیان دے چکے ہیں اور پارلیمنٹ میں بھی بحث ہوچکی، چنانچہ وہ وزیر دفاع کے بیان پر تبصرہ نہیں کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جس طرح سے معصوم کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے ہمیں اس پر دکھ ہے، شدید مذمت کرتے ہیں۔ کشمیریوں کا حق خودارادیت دبانے کے لئے، بھارت کی طرف سے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارت پر زور دیتے ہیں کہ خون ریزی بند کرے اور بین الاقوامی برادری بھارت کو انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی پر ذمہ دار ٹھہرائے اور روکے۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے حوالے سے خود بھارت کے اندر سے آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ ”ملیٹرائزڈ“ زون ہے جہاں تقریباً ہر 12 پندرہ کشمیریوں پر ایک مسلح فوجی تعینات ہے۔ پاکستان میری ٹائم ایجنسی اور بھارتی کوسٹ گارڈز کے درمیان 16سے 19اپریل کے درمیان نئی دہلی میں مذاکرات ہوں گے۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جارہا ہے، وہ قابل مذمت ہے۔ بھارت حکومت ساری صورتحال میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ جناح ہاو¿س ممبئی کو مسمار کرنے کے مطالبہ کے حوالے سے رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ممبئی میں جناح ہاﺅس قائداعظم کی رہائش گاہ رہا ہے، بھارت جناح ہاﺅس کی پاکستانی ملکیت اور اس کی اہمیت کا خیال رکھے، بھارت کی ذمہ داری ہے کہ بانی پاکستان کے ملکیتی گھر کا تحفظ کرے۔ پاکستان بھارتی حمایت یافتہ اور مالی امداد سے جاری دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت کی طرف سے افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کی جارہی ہے۔سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں سوامی آسیم آنند کی طرف سے ذمہ داری قبول کئے جانے اور اس میں ایک حاضر سروس کرنل پروہت کے کردار سے بھارتی سرکاری اداروں کا ہاتھ ثابت شدہ ہے، کلبھوشن یادیو کی پاکستان میں موجودگی اور گرفتاری سے بڑھ کر بھارتی مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں ہوسکتا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے لئے بھارتی فنانسنگ اور سپانسرڈ دہشت گردی بالکل سامنے ہے۔ بین الاقوامی برادری کو بھارتی رہنماں کے بیانات کا نوٹس لینا چاہیے۔ ہندو انتہا پسند تنظیمیں دہشت گردی کر کے الزام دوسروں پر لگاتی ہیں، بھارتی پارلیمنٹ میں گائے کے ذبح کے حوالے سے بل اور مسلمانوں کے ہوٹلوں پر چھاپوں کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک معمول بن چکا، مسلم اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے وہ عالمی برادری کے سامنے ہے، تمام ”نان ویجیٹیرین“ دکانیں بند کی جارہی ہیں، او آئی سی اور مسلم ممالک کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔پاکستان اور افغانستان سرحد پر پاکستان کی طرف سے خاردار باڑ لگانے کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے موثر بارڈر منیجمنٹ پر زور دیتا آیا ہے تاکہ دہشت گردی پر قابو پایا جاسکے۔امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ کسی بھی سفیر کو اپنے ملک میں کوئی استثنیٰ نہیں ہوتا اور نہ ہی حسین حقانی کو کسی قسم کا کوئی استثنیٰ حاصل ہے، سفارتی طریقہ کار کے تحت کسی بھی سفیر اور سفارتکار کو کسی دوسرے ملک میں تعیناتی کے عرصے کے دوران وہاں استثنیٰ ہوتا ہے۔ چین کو سی پیک کے تحت بڑی تعداد میں ویزوں کے اجراءکے معاملہ پر سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ویزا پالیسی اور اس کی تفصیلات طے کرنا وزارت داخلہ کا کام ہے کہ کس ملک کے لئے کیا پالیسی ہے۔ چین ہمارا دیرینہ دوست اور شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ہر دائرے میں روابط موجود ہیں۔ پاک چین باہمی تجارت 19ارب ڈالرز سالانہ ہے، سی پیک جسے گیم چینجر سمجھا جاتا ہے، پاکستان اور چین کی معیشت کے علاوہ خطے کے ممالک کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے سپیشل اولمپکس ونٹر کھیلوں میں 16تمغے جیتنے والے پاکستان کے خصوصی کھلاڑیوں کو مبارک باد دی اور کہا کہ ہمیں اس پر فخر ہے۔انہوں نے امریکہ کے شاندار ”ایلس آئی لینڈ میڈل آف آنر“ حاصل کرنے پر ڈاکٹر عادل حیدر کو مبارکباد دی ہے، اور کہا کہ اس سے قبل 2011ءمیں دو پاکستانی بھائیوں ڈاکٹر فہیم رحیم اور ڈاکٹر نعیم رحیم بھی یہ میڈل حاصل کرکے وطن عزیز کے لئے فخر کا باعث بنے تھے۔ ماسکو میں افغانستان کے حوالہ سے اجلاس میں پاکستان بھی شریک ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا او آئی سی کے غیر مستقل انسانی حقوق کمشن نے آزاد کشمیر کا دورہ کیا تاہم بھارت نے کمشن کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں دی جو انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان بھارتی حمایت یافتہ اور مالی امداد سے جاری دہشت گردی کا شکار ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا جنرل (ر) راحیل شریف ایک سویلین ہیں اور ان کے حوالے سے معاملات دفتر خارجہ کے زمرے میں نہیں آتے۔ سعودی عرب کے راحیل شریف سے رابطوں کا علم نہیں۔ دریں اثناءوزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بجلی کی کمپنیوں کو حکومت پر اعتبار ہے تو پلانٹ لگا رہے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ جلد ختم ہو جائے گی۔ ہم سعودی اتحاد کا حصہ ہیں۔ اتحاد کے خدوخال ابھی طے ہونے ہیں۔ جنرل راحیل شریف سعودی اتحاد کی سربراہی کیلئے جارہے ہیں۔ اتحاد میں شامل ممالک کے وزراءدفاع کا اجلاس ہوگا۔
پاکستان

ای پیپر-دی نیشن