گستاخانہ مواد سے امن کیخلاف سازش کرنیوالے انسانیت کے دشمن ہیں: وزیر مذہبی امور
اسلام آباد (صباح نیوز + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ گستاخانہ مواد کی سائیٹس 8670 لنکس بلاک کرنے کی سفارش کر دی ہے،گستاخانہ مواد کی تشہر کے روک تھام کے لیے وزارت مذہبی امور میں30 افراد پر مشتمل سیل2016 سے کا م کر رہا ہے،گستاخانہ مواد کے ذریعے دنیا کے امن کے خلاف سازش کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں،بین الاقوامی سطح پر ایسا قانون بننا چاہیے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا کا امن نہ تباہ کیا جا سکے، ہمارے نبی ؐتمام انبیاء کے سردار ہیں اس عظیم ہستی کی توقیر میں ہی انسانیت کی عزت و بقا پوشیدہ ہے دنیا بھر میں امن کے دشمن مذاہب کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے دنیا میں فساد برپا کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی کے نام پر بہت سے نئے فتنے سر اٹھا رہے ہیں۔ مسلمانوں کا عقیدہ نبی ؐ کی ذات کی محبت سے شروع ہوتا ہے اور ایمانی جذبے کی تکمیل کا منبع بھی آپ ؐ کی ذات ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار کی طرف سے اسلامی ممالک کے سفیروں کو پیش کردہ حکمت عملی پر انہوں نے اتفاق کیا ہے اور اس معاملے کو اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے حکومت نے فیس بک اور ٹوئیٹر انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا اور اس مسئلے پر بات چیت کے لیے فیس بک کی ٹیم اگلے مہینے پاکستان آرہی ہے وزیر مذہبی امور نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سروسز مہیا کرنے والے بین الاقوامی اداروں پر دبائو ڈالنے اور گستاخانہ مواد کی اشاعت بند کرانے کے لیے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری کو خطوط لکھے ہیں۔ جولائی 2016 سے گستاخانہ مواد کی نشاندہی اور شکایات کے لیے ای پورٹل کا کام شروع کیا اور اب تک تقریباً 670 ای پورٹل کر دیے گئے ہیں پی ٹی اے کی شکایات کے علاوہ ان سائیٹس کے مالکان کو براہ راست رابطہ کر کے ہماری وزارت 700سائیٹس یا ان کے لنکس رپورٹ کر چکی ہے جن میں سے اب تک 565لنکس بلاک کر دیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ آج 30مارچ کو مزید کاروائی کے لیے وزارت مذہبی امور نے وزارت داخلہ ، وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے کے نمائندوں کا ایک اجلاس کیا ہے اجلاس میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ گستاخانہ مواد والی ویب سائیٹس کو بلاک کرنے کے لیے پی ٹی اے کو جلد سے جلد کلیئرنس دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گستاخانہ مواد کے ذریعے کسی کی دل آزاری کرنا جرم ہے۔ وزیر مملکت پیر امین الحسنا ت نے کہا کہ میں نبی ؐ کا غلام ہوں اور اس غلامی کے لیے ہزار وزارتیں اور بڑائیاں بھی قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔