قتل کا ملزم 8 سال بعد بری‘ ماتحت عدالتیں سرکار کی مداح بن گئی ہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے پنجاب اور بلوچستان میں قتل کے دو الگ الگ مقدمات میں ملزم عبدالباقی کو 8سال بعد بری کردیا جبکہ ملزم منیر حسین کی بریت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ جمعرات کوکیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے نچلی عدالتیں سرکارکی مداح بن گئی ہیں جس کیس میں سرکاری مدعی ہو تو فیصلہ سرکار کے حق میں آئے گا؟ عدالتوں کو قانون کے مطابق شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ ججز بھی اپنے فیصلے کے لیے اللہ کو جواب دہ ہیں، پراسیکیوشن عدالتوں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔ اس پر ملزم کے وکیل نے کہا بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا لیکن دو عدالتیں بے وقوف بن بھی گئی ہیں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا ریکوری کے گواہ کو چشم دید گواہ بنا دیا گیا ہے۔ کیا ریکوری کا گواہ چشم دید گواہ بن سکتا ہے؟ اس پر وکیل نے کہا یہ الگ بات ہے ، جس پر جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ یہ الگ بات نہیں نرالی بات ہے۔ جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا پراسیکیوشن عبدالباقی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ملزم کو ناکافی شہادتوں کی بنا پر بری کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ ملزم عبدالباقی پر2009 بلوچستان کے علاقے خدابادان تھانہ پنجگور کی حدود میں علی محمد نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا جس پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت سنائی ۔ ملزم منیر حسین پر پنجاب کے علاقے سہال پولیس سٹیشن چونترا راولپنڈی میں 2002میں شوکت حیات نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قیدکو سزائے موت سنائی تھی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا، سپریم کورٹ نے کیس کے محرکات ثابت نہ ہونے پر ملزم کی سزا کو عمرقید میں تبدیل کردیا ہے۔