• news

گستاخانہ مواد : پانچ بلاگرز کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں‘ تو وطن واپس لایا جائے : ہائیکورٹ اسلام آباد ....

اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی اشاعت سے متعلق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے نمٹا دی اور مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد روکنے کا طریقہ کار بنائے اور ایف آئی اے کیس کی میرٹ پر تفتیش کرے۔ قانون کے مطابق کارروائی جاری رہیگی۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا عدالت اور کیا کر سکتی ہے، نشاندہی کر دیں تو ملزموں کو خود پکڑ کے لے آتا ہوں، عدالت کیس کی تفتیش میں مداخلت نہیں کرے گی، یہ دروازہ بھی بند ہونا چاہیے کہ لوگ توہین رسالت قانون کا غلط فائدہ نہ اٹھائیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کیس میں پیش رفت رپورٹ جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا بیرون ملک فرار ہونے والے بلاگرز کو ریڈ وارنٹ کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا صرف متنازع پیجز کو بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں۔ جسٹس شوکت صدیقی نے استفسار کیا کہ فرض کریں گستاخی کے مرتکب بلاگرز بیرون ملک جاچکے ہوں تو انہیں کس طرح واپس لایا جائے گا؟ جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کا کہنا تھا کہ جب ہم رحمن بھولا کو پاکستان لاسکتے ہیں تو ان کو بھی لایا جاسکتا ہے، تاہم اس کے لئے ملزموں کا نامزد ہونا ضروری ہے۔ ریڈ وارنٹ جاری کرکے ان افراد کو طے شدہ طریقہ کار کے تحت واپس لایا جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس معاملے پر وزیراعظم کو نوٹ بھجوایا جاچکا ہے۔ بی بی سی کے مطابق عدالت نے کہاکہ بیرون ملک چلے جانے والے 5 بلاگررز کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں تو ان کو وطن واپس لانے کے انتظامات کئے جائیں۔ وزارت داخلہ ایک کمیٹی تشکیل دے جو سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد کو مکمل طور پر ہٹانے کے سلسلے میں قدم اٹھائے۔ پی ٹی اے ایسا جامع اور حساس میکنزم تشکیل دے گا جس کے تحت گستاخانہ مواد یا صفحات کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی تاکہ ان کے خلاف فوری کارروائی کی جا سکے۔ ایک ماہ کے اندر الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون میں ترامیم کر کے توہین مذہب اور رسالت کے قوانین شامل کئے جائیں۔ توہین مذہب کا غلط الزام لگانے کے قانونی نتائج کے مسئلے پر بھی حکومت توجہ دے۔ معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے حکومت ایک ماہ کے دوران حکم نامہ پر عمل درآمد کرائے۔ اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی اے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایک سائنسی میکنزم وضع کریں تاکہ گستاخانہ اور فحش مواد کے بارے میں آگہی پھیلائی جائے۔ وزارت داخلہ کو ہی حکم دیا گیا ہے کہ وزارت داخلہ ان غیرسرکاری اداروں کی نشان دہی کر کے قانون کے مطابق کارروائی کرے گی جن کا ایجنڈا ملکی یا غیر ملکی فنڈنگ سے پاکستان میں توہین مذہب اور فحاشی پھیلانا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن