قتل کا ملز م 16برس بعد بری‘ ہائیکورٹ کے رویہ پر تشویش ہے: عدالت عظمیٰ
اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے قتل کے تین مختلف مقدمات نمٹاتے ہوئے ایک ملزم کو16سال بعد رہاکردیا ایک ملزم کی سزا میں کمی جبکہ دو کی سزائیں برقرار رکھی ہیں۔ پہلے مقدمہ میں ڈیرہ غازیخان کے علاقہ جمال خان جنڈو میں سردارخان کو 30اپریل2001 ء کو قتل کرنے والے ملزم ندیم کو عدالت نے بری کردیا ملزم نے بس اڈے کے تنازعہ پر قتل کیا تھا ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت دی جبکہ ہائیکورٹ نے اسے عمر قید میں تبدیل کردیا اور عدالت عظمی نے بری کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ ہائیکورٹ نے پراسیکیوشن کی طرف سے پیش کردہ گواہوں، وجہ عناد اور دیگر شواہد کو یکسر نظر انداز کیا ہائیکورٹ کے اس رویہ پر تشویش ہے اور عدالتوں کے اس طرح کے رویئے کو عدالت عظمی تسلیم نہیں کرسکتی، عدالت کا کہنا تھا کہ اس کیس میں سراسر جھوٹے گواہ پیش کئے گئے ہیں۔ دوسرے مقدمہ بہاولپور کی تحصیل حاصل پور میں 2006 میںایک ہی خاندان کے تین افراد کو قتل کرنے والے باپ عبدالرزاق کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی جبکہ بیٹے مقصود کی سزائے موت اور جرمانہ کی سزا بحال رکھی ہے۔ مجرموں نے عبدالستار اور اس کے دو بیٹوں شبیر حسین، نذیر حسین کو قتل کیا تھا جس پر ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے تین تین بار سزائے موت سنائی تھی۔ تیسرے مقدمہ میں ملزم گنج بخش نے 2مارچ 2009میںبلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقہ اورماڑا میں دھنی بخش کو خنجر کے وار سے زخمی کرنے کے بعد پتھر سر پر مار مار کر قتل کردیا تھا ۔ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے مجرم کو سزائے موت سنائی تھی جس کو عدالت عظمی نے برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔