• news

پیراگوئے: صدر کو دوبارہ الیکشن لڑنے کی اجازت کیخلاف احتجاج‘ مظاہرین کا پارلیمنٹ پر دھاوا‘ آگ لگا دی

سنکائن (صباح نیوز+بی بی سی) پیراگوئے میں صدر کو دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت دینے سے متعلق ایک بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے ملک کی پارلیمنٹ کو ہی نذرِ آتش کر دیا۔ مجوزہ بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے چاردیواری اور کھڑکیوں کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ پیراگوئے میں 35 برس کی آمریت کے بعد 1992 میں جو نیا آئین مرتب کیا گیا تھا اس کے مطابق صدر صرف ایک بار ہی پانچ برس کی معیاد کے لئے منتخب ہو سکتا ہے۔ لیکن موجودہ صدر ہوراشیو کارٹیز دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے اس آئینی پابندی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ان کی معیاد 2018 ء میں ختم ہو رہی ہے اور وہ دوباہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین عمارت کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے اور وہاں اس بل کے حامیوں کے دفاتر میں پہلے تھوڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی۔پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے ربڑ کی گولیوں اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ اس سے پہلے جب سینٹ نے آئین میں ترمیم کے لیے اس بل کی منظوری دی تو اس کے خلاف لوگوں نے باہر نکل کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ پیراگوئے میں صدر کو دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت دینے سے متعلق ایک بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے ملک کی کانگریس کو ہی نذرِ آتش کر دیا۔ مجوزہ بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے چاردیواری اور کھڑکیوں کو توڑتے ہوئے کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ حزبِ مخالف کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ مظاہروں کے دوران ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔پیراگوئے میں 35 برس کی آمریت کے بعد 1992 میں جو نیا آئین مرتب کیا گیا تھا اس کے مطابق صدر صرف ایک بار ہی پانچ برس کی معیاد کے لیے منتخب ہو سکتا ہے۔ لیکن موجودہ صدر ہوراشیو کارٹیز دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے اس آئینی پابندی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی معیاد 2018 میں ختم ہورہی ہے اور وہ دوباہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔ اس بل کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے جمہوری ادارے کمزر پڑ جائیں گے۔ پیراگوئے 1945 سے لے کر 1989 تک آمر جنرل الفیرڈو سٹروزنیر کے ماتحت تھا جنھوں نے بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ 1992 میں نئے آئین کے بعد جدید حکومت کا قیام عمل میں آیا لیکن سیاسی جماعتوں کے درمیان آپسی جھگڑوں اور کئی بارناکام بغاوتوں کے سبب ملک میں سیاسی استحکام نہیں آ سکا۔

ای پیپر-دی نیشن