سرگودھا: 20 افراد کے قتل کا مقدمہ لواحقین کی بجائے پولیس نے درج کرایا، 4 ملزموں کا 3 روزہ ریمانڈ، رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش
سرگودھا/ لاہور (نامہ نگار + نیوز ایجنسیاں) محکمہ داخلہ پنجاب نے سرگودھا میں پیر کے ہاتھوں مریدوں کے قتل عام کی رپورٹ وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کو پیش کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزموں نے ایک ہفتے میں 3 بار مریدوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ پیر کیساتھ کئی افراد نے قتل کرنے کی منصوبہ بندی بنائی۔ جس روز قتل کیا گیا، تین افراد موقع پر ہی نہ پہنچے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ درگاہ میں کئی برسوں سے خطرناک نشہ سر عام کیا جاتا تھا لیکن اس کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ دربار میں جہالت کی انتہا تھی۔ تشدد کے ذریعے بھی مریدوں کا علاج کیا جاتا تھا۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس بات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ یہ معاملات متعلقہ پولیس اور دیگر اداروں کے علم میں کیوں نہیں آئے؟ محکمہ داخلہ پنجاب کی خصوصی ٹیم نے 33 افراد کے بیان بھی قلمبند کر لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گدی نشین نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ سب کو مار دو، صبح سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم کے کئی ساتھی ابھی فرار ہیں، جن کو حراست میں لیا جائیگا۔ ادھر سرگودھا پولیس نے 4 ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی مقامی عدالت میں پیش کر کے 3 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا۔ مرکزی ملزم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مریدوں کو نہ مارتا تو وہ مجھے مار دیتے، ملزمان کیخلاف دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور کار سرکار میں مزاحمت کی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ جبکہ ملزموں کا 3 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔ چک 95شمالی میں سخی سرکار چوہدری علی محمد قلندر کے دربار پر ہونیوالے واقعہ میں ملوث چار ملزمان عبدالوحید، محمد آصف، ظفر علی، کاشف کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق گدی نشین عبدالوحید نے پولیس کے سامنے 20 افراد کے قتل کا اعتراف کر لیا۔ پولیس نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ کسی بھی مرید کو نشہ آور چیز نہیں دی گئی تھی، عبدالوحید نے گناہ جھاڑنے کےلئے مریدین کو ایک دوسرے کو ڈنڈے مارنے کا کہا جس پر مریدین ڈنڈے کھاتے اور حق حق پڑھتے رہے۔
قاتل پیر