• news

لکھنؤ: وزیراعلیٰ ہائوس سے ملحقہ بنگلہ یوگی ادتیا ناتھ سے بھی زیادہ منحوس نکلا

لکھنؤ (نیوز ڈیسک) اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں وزیراعلیٰ ہائوس سے اگلا بنگلہ یوگی ادتیا ناتھ سے بھی زیادہ منحوس نکلا۔ اس بنگلے میں کوئی وزیر یا بیورو کریٹ زیادہ عرصے ٹک نہیں پایا‘ جس نے ٹکنے کی کوشش کی‘ وہ بہت بیمار پڑ گیا۔ سکینڈلوں اور مقدمات میں گھر گیا یا اسے جیل کا منہ دیکھنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق لکھنؤ میں 5 کالی داس مارگ (شاہراہ) وزیراعلیٰ ہائوس کہلاتا ہے۔ اس میں آجکل انتہاپسند ہندو وزیراعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ براجمان ہیں۔ ’’5 کالی داس مارگ‘‘ سے اگلا بنگلہ 6 کالی داس مارگ عرصے سے خالی پڑا ہے۔ یہاں لوگ اسے بھوت بنگلہ یا منحوس بنگلہ کہتے ہیں۔ پہاں پچھلے دور میں نائب وزیر کیشو پرشاد موریہ‘ بہوجن سماج پارٹی کے روح رواں ملائم سنگھ یادیو کے قریبی ساتھی امر سنگھ، بابو سنگھ خوشواہاس‘ وقار احمد شاہ اور جاوید عابدی جیسے بیورو کریٹس سبھی نے قیام کیا مگر مصیبتوں میں گھر گئے۔ بابو سنگھ کو جو وزیراعلیٰ مایا وتی کے دست راست تھے‘ چند ماہ بعد نیشنل رورل ہیلتھ مشن فراڈ کے مقدمے میں جیل جانا پڑا۔ امر سنگھ ملائم سنگھ کے دور وزارت اعلیٰ میں یوپی فلم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے چیئرمین تھے۔ 2011ء مں انہیں بھی جیل کی ہوا کھانا پڑی۔ اس کے بعد ان کا سیاسی کیریئر بھی ختم ہوکر رہ گیا۔ اسی طرح جاوید عابدی جنہیں وزیراعلیٰ اکھلیش یادیو نے بااعتماد ساتھی ہونے پر وزیر کا درجہ دے رکھا تھا‘ اس بنگلے میں رہائش پذیر ہونے کے بعد چند ماہ میں ہی نحوست نے رنگ دکھایا۔ عابدی کو پولی پلوشن کنٹرول بورڈ کی سربراہی سے ہٹا کر کھڈے لائن لگا دیا گیا۔ ان کے بعد وقار احمد شاہ کو سینئر وزیر کی حیثیت سے بنگلہ الاٹ ہوا۔ چند روز بعد وہ شدید بیمار ہوکر قومے میں چلے گئے اور جانبر نہ ہو سکے۔ اسی طرح اتر پردیش کے سابق چیف سیکرٹری نیرایادیو اور بیورو کریٹس پردیپ شکلا نے بھی 6 کالی داس مارگ کے بنگلہ کو مسکن بنایا تو سی بی آئی نے کرپشن کے مقدمات میں انہیں جیل بھجوا دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن