لاڑکانہ: کچرا ٹھکانے لگانے پر75 کروڑ خرچ‘ حالت جوں کی توں
کراچی (سالک مجید) سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکمرانوں کے شہر لاڑکانہ میں300 ٹن کچرا اور سالڈ ویسٹ ٹھکانے لگانے اور سیوریج واٹر کی ٹریٹمنٹ کےلئے 753 ملین روپے غیرملکی فنڈنگ کے ذریعے خرچ کئے جاچکے ہیں لیکن حالت یہ ہے کہ 1998ءمیں لگایا جانے والا ٹریٹمنٹ پلانٹ فار ویسٹ واٹر گزشتہ9 سال سے نان فنکشنل پڑا ہے اور2007ءکے بعد آج تک اسے چلایا نہیں جاسکا یہ پلانٹ 50 سال کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ لاڑکانہ میں میونسپل ویسٹ 20 ملین گیلن یومیہ بتایا گیا ہے جبکہ تمام سیوریج رائس کینال اور دادو کینال میں ڈالا جارہا ہے جبکہ کچرا بھی یا توگلیوں اور سڑکوں میں پھیلا نظر آتا ہے یا رائس کینال اور دادو کینال کے بندوں پر ڈال دیا گیا ہے۔ لاڑکانہ میں کچرے کو ٹھکانے لگانے کےلئے کوئی لینڈ فل سائٹ نہیں ہے جبکہ رحمت پور درگاہ لاڑکانہ میں لگایا جانے والا پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کا آر او پلانٹ بھی 3 سال سے نان فنکشنل ہوچکا ہے۔ رپورٹ میں بتایا ہے کہ چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال کا خطرناک فضلہ بھی عام کچرے کے ساتھ پھینک دیاجاتا ہے جو رائس کینال اور دادو کینال میں بہتا رہتا ہے جبکہ ہسپتال کے خطرناک فضلے کو جلانے کےلئے لگایا جانے والا انسائن ریٹر کئی سال سے نان فنکشنل ہے سرکاری ہسپتال کے ساتھ نجی ہسپتالوں کی حالت بھی زیادہ مختلف نہیں ہے ہسپتالوں کی جانب سے ہسپتال ویسٹ مینجمنٹ رولز 2014ءکی پابندی نہیں کی جارہی اور محکمہ صحت کی جانب سے ان ہسپتالوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔ لاڑکانہ شہرکے باہر واقع مشہوری پمپنگ سٹیشن سے بھی بغیر ٹریٹمنٹ کے ویسٹ واٹر‘ رائس کینال اور دادو کینال میں چلا جاتاہے۔ لاڑکانہ شہر میں پینے کے پانی سے 33 نمونے حاصل کرکے جانچ کرائی گئی تو 32 نمونے غیر محفوظ نکلے یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔