پی اے سی ذیلی کمیٹی میں ریلوے کے 2009-10 ءکے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی مشترکہ پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ ریلوے حاد ثات کے ذ مہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے ریل کے سفر کو محفوظ بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں۔ ریلوے کی زمینوں پر قبضے کروانے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس منگل کو کنونیئر سردار عاشق گوپانگ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا جس میں پاکستان ریلوے کے مالی سال -10 2009 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ رائل پام گالف کلب کےلئے زمین سستے داموں فروخت کی گئی جس سے قومی خزانے کو 24کروڑ80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔سیکرٹری ریلوے نے آگاہ کیا کہ نیب ایک سال سے کہہ رہا ہے کہ انکوائری کررہے ہیں لیکن اب تک انکوائری مکمل نہ ہوئی۔ نیب حکام نے جواب دیا کہ رائل پام کے معاملہ پر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ ہیڈ آفس کو بھجوا دی ہے۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ معاہدہ میں ایسا کیا لکھا ہے کہ نہ نیب انکوائری مکمل کرسکی اور نہ ہی کورٹ فیصلہ دے سکی۔ ذیلی کمیٹی نے ریلوے حکام کو معاہدہ کی کاپی بھجوانے کی ہدایت کر دی۔ سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ریلوے کی زمینوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے،قبضہ ہوجاتا ہے اور صوبے اس حوالے سے مدد نہیں کرتے۔رکن کمیٹی رشید گوڈیل نے کہا کہ کراچی میں ریلوے کی زمین پر اربوں کے پراجیکٹ بن گئے ہیں۔ ذیلی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ریلوے کی زمینوں پر قبضے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ چینی کمپنی ڈونگ فینگ سے 2004تک 69 انجن خریدنے کا معاہدہ ہوا۔جس پر سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ ڈیل بہت بری تھی، یہ انجن 2008 میں پہنچے لیکن ان کا ڈیزائن غلط ہونے کی وجہ سب ناکام ہوگئے،صرف سات انجن اس وقت کارآمد ہیں، ان انجنز میں ڈیزائن کی وجہ سے کریک آگئے تھے۔ ریلوے حکام نے بتایا کہ صرف تاخیر سے آنے کی وجہ سے 5ارب 90 کروڑ کا نقصان ہوا۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ان انجنز کی وجہ سے ریلوے آج تک خمیازہ بھگت رہا ہے۔ اس چینی کمپنی کو پاکستان ریلوے نے بلیک لسٹ کردیا ہے، ان انجنز کی خریداری کے حوالے سے کیس نیب کو بھی بھجوایا گیا تھا، نیب نے ان کو کلین چٹ دیدی اور کہا کہ خریداری میں کوئی گڑبڑ نہیں ہوئی۔ رکن کمیٹی رشید گوڈیل نے کہا کہ ان انجنز کو ملک بھر کے 69 ریلوے سٹیشنوں پر رکھ دیں اور بچوں کو دکھائیں کہ یہ کرپشن کا شاخسانہ ہے۔ کمیٹی ممبران نے کہا کہ اس معاملہ کو ایسے سیٹل نہیں کرسکتے۔ ذیلی کمیٹی نے یہ معاملہ پی اے سی مرکزی کمیٹی کو بھجوا دیا۔