مردم شماری ٹیم کی وین پر خودکش حملہ‘ 5 فوجیوں سمیت 6 شہید‘ 22 زخمی
لاہور (سٹاف رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ خبرنگار+ نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) لاہور پر دہشت گردوں کا پھر وار، بیدیاں روڈ پر مانانوالہ چوک کے قریب خودکش دھماکے میں 4 فوجیوں اور ائرفورس کے 1 اہلکار سمیت 6 افراد شہید ہو گئے جبکہ 22 افراد شدید زخمی ہیں جن میں سے 4 زخمیوں کی حالت انتہائی نازک بتائی گئی زخمیوں میں فوجی جوان بھی شامل ہیں،خودکش حملہ آور نے مردم شماری ٹیم کو نشانہ بنایا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ دور دور تک اس کی آواز سنی گئی
اور آسمان پر دھوئیں کے بادل چھا گئے دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ جس وین کو نشانہ بنایا گیا اس میں آگ لگ گئی اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی اس کے ساتھ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا دھماکے کے بعد ہر طرف انسانی اعضاء بکھر گئے اور چیخ و پکار مچ گئی دھماکے کے بعد پورے علاقہ کی دکانیں بند کر دی گئیں دھماکے کے بعد سکیورٹی ادارے موقع پر پہنچ گئے اور پورے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا پولیس اور رینجرز نے اردگرد کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا اور متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ فرانزک ٹیموں نے موقع سے شواہد اکٹھے کر لئے، امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا دھماکے میں 8 سے 10 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز صبح آٹھ بجے کے قریب لاہور کے علاقہ بیدیاں روڈ پر مانانوالہ چوک میں کھڑی وین کے قریب خودکش دھماکہ اس وقت ہوا جب ٹیم اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لئے نکلنے لگی خودکش حملے میں مردم شماری ٹیم میں شامل 4 فوجی جوانوں اور ائرفورس اہلکار سمیت 6 افراد شہید اور 22زخمی ہو گئے، دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اردگرد کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی دھماکے کے بعد سکیورٹی اداروں نے پورے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا ابتدائی طور پر دھماکہ کو سلنڈر دھماکہ کہا جاتا رہا، تاہم سی ٹی ڈی نے دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کر دی، دھماکے میں بال بیرنگ بھی استعمال کئے گئے ۔خود کش حملہ آور پیدل چلتے ہوئے آیا اور گاڑی کے قریب پہنچ کر خود کو اڑا لیا دھماکے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی شہری اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنے کے لئے ایک دوسرے کو فون کرتے رہے جبکہ شہر بھر میں مردم شماری کی ڈیوٹی کرنے والے افراد کی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔زخمیوں کو جنرل ہسپتال اور سی ایم ایچ داخل کرادیا گیا۔ چار زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، اے ایف پی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ خود کش دھماکے میں ملوث حملہ آور کا سر مل گیا ہے، سکیورٹی ذرائع کے مطابق بمبار کا چہرہ قابل شناخت ہے۔
ذرائع کے مطابق خود کش بمبار نے مردم شماری کے لئے جانے والے اہلکاروں کی وین کے قریب دھماکا کیا، جس کے نتیجے میں ایک گاڑی مکمل طورپر تباہ ہوگئی جبکہ دوسری کو نقصان پہنچا۔ ترجمان حکومت پنجاب ملک احمد نے چھ شہادتوں کی تصدیق کی ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ ابتدائی طور پر واقعہ دہشت گردی معلوم ہوتا ہے، اس طرح کی دہشت گردی کی منصوبہ بندی افغان صوبے ننگر ہار اور کنڑ میں ہوتی ہے، شہادتیں بڑھ سکتی ہیں۔ دھماکے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کی ہے جس کے اہم کارندے انوار الحق کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی الرٹ پر تھا، اس کے باوجود یہ واقعہ ہوا دہشت گردی سے مرعوب نہیں ہوں گے، کوشش کریں گے کہ اس سے مردم شماری کے عمل پر کوئی اثر نہ پڑے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشت گردی کے شکار تمام شہداء کی وارث ہے۔ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہیں۔کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی نے سی ایم ایچ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی ہے۔ کور کمانڈر لاہور نے کہا کہ جوانوں نے قومی فریضہ انجام دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ حملہ کرنے والوں کو سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلا امتیاز جاری رہے گا۔ حکومت پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ حملہ ایک خودکش حملہ آور نے کیا۔ حکومت پنجاب کے ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق اس واقعے میں 19 افراد زخمی بھی ہوئے۔ سکیورٹی اداروں نے بیدیاں روڈ خود کش حملہ آور کے جسمانی اجزاو ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے لیبارٹری بھیج دیئے۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گرد کی عمر 16 سے 20 سال کے درمیان بتائی جاتی ہے جبکہ دھماکہ میں آٹھ سے دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد اور بال بیرنگ استعمال کئے گئے- پرائیویٹ ویگن جو مردم شماری کے عملہ کے لئے حاصل کی گئی
تھی کے ڈرائیور کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ڈرائیور نے بتایا ہے کہ وہ گاڑی میں خرابی کے باعث رکا تھا اور گاڑی سے نیچے اتراتھا کہ دھماکہ ہو گیا۔ بیدیاں روڈ پر مانانوالہ چوک میں خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں حوالدار محمد ریاض، لانس نائیک ارشاد،سپاہی محمد ساجد اور سپاہی محمد عبد اللہ کی اجتماعی نماز جنازہ ایوب سٹیڈیم میں ادا کی گئی جس میں گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی ، ڈائریکٹر جنرل رینجرز پنجاب اظہر نوید حیات ودیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری شخصیات اور فوجی جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے میتوں کو سلامی دی جبکہ سیاسی و عسکری شخصیات کی طرف سے میتوں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔ فوجی جوانوں کی اجتماعی نماز جنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میتوں کو آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا ۔ عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بیدیاں روڈ لاہور خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم اپنے بچوں کی لاشیں کب تک اٹھاتی رہے گی۔ کون ہے جو پنجاب میں فوجی آپریشن نہیں ہونے دے رہا؟ اور اس حوالے سے قوم کے ساتھ بار بار غلط بیانی کیوں کی جاتی ہے؟ جب تک پنجاب میں آپریشن نہیں ہو گا، دہشت گردی ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی حساس علاقے میں خودکش حملے کے ذریعے دہشت گردوں نے پیغام دیا ہے کہ وہ اپنے ناپاک ارادوں پر عمل کرنے کے لیے مکمل آزاد ہیں اور ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ دہشت گردی محض عزم کرنے سے اور مذمتی بیانات جاری کرنے سے ختم نہیں ہو گی اس کے لیے وزیرستان کی طرز پر پنجاب میں آپریشن کرنا ہو گا۔ اس کے لیے تمام وسائل ،طاقت اور فیصلے بلاتاخیر بروئے کار لانا ہونگے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ نئے سال میں درجن سے زائد دھماکے ہو چکے، ہر دھماکے کے بعد ایک روایتی الفاظ پر مشتمل بیان جاری کر دیا جاتا ہے اور قومی ایکشن پلان کا ذکر بھی سننے کو مل جاتا ہے۔ دھماکے اگلے روز ہی حکمران سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے بیدیاں روڈ دھماکے کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں اور بے گناہ شہریوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت کی ۔ اپنے مذمتی بیان میں انہوںنے کہا کہ دہشت گردوں کو کچلنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدیقینی بنایا جائے اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں و سہولت کاروں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائی کی جائے۔ سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو معصوم شہریوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ دہشت گرد پاکستانی معاشرے اور سیاسی ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور اپنا سازشی ایجنڈا پاکستان کے عوام پر گولی کے زور پر مسلط کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام ہوں گے۔ پاکستانی قوم دہشت گردوں سے آخری دم تک لڑے گی اور فتح یاب ہوگی۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اور جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے بیدیاں روڈ پر دہشت گردی کے واقعہ کے شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے فوجی و سویلین افراد کی شہادتوں پر گہرے دکھ اور غم کا اظہارکیاہے اور زخمی ہونے والوں کیلئے جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے اپنے مشترکہ بیان میں بیدیاں روڈ کینٹ میں مردم شماری کی ٹیم پر خود کش حملے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، دشمن چھپ کے حملے کررہا ہے۔ دہشت گرد عناصر قوم کے عزم وحوصلہ کو شکست نہیں دے سکتے۔ فوج اور سیکورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے دشمن طاقتیں اکٹھی ہو گئی ہیں ۔ دہشت گردی کے نیٹ ورک میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے ۔ بھارت افغانستان ملکر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کررہے ہیں ۔ عالمی سطح پر ہمیں ان سازشوں کا پردہ چاک کرنا ہو گا۔ لاہور سے نامہ نگار کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے میں کاروباری سرگرمیاں بند ہوگئیں جبکہ تاجر گھروں کوواپس لوٹ گئے۔ این این آئی کے مطابق حساس اداروں نے بیدیاں روڈ پر مانانوالہ چوک میں خود کش دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا جس میں پیشرفت بھی ہوئی ہے، دھماکے میں زخمی ہونے والے ویگن کے ڈرائیور عثمان کے بعد پٹرول پمپ سے ایک مشکوک شخص اور سپیئرپارٹس کی دکان کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈرائیور عثمان نے مردم شماری کے عملے کو لے جانے کے بعد سپیئر پارٹس کی دکان کے مالک یعقوب کو فون کر کے لیکج بارے آگاہ کیا تھا جس پر حساس اداروں نے مذکورہ شخص کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ویگن محفوظ پورہ میں واقع ایک پیٹرول پمپ سے فیول لینے کیلئے بھی رکی اور تقریباً دس منٹ تک کھڑی رہی۔ یہاں پر ایک موٹر سائیکل سوارکھڑا تھا اور ممکنہ طورپر اس نے یہاں سے نکلنے کے بعد ویگن کی ریکی کی ہو۔ حساس اداروں نے پیٹرول پمپ سے بھی ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے کر اس سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ دوسری طرف خود کش دھماکے کا کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے ایس ایچ او تھانہ سی ٹی ڈی انسپکٹر عابد بیگ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے قتل، انسداد دہشت گردی اور دھماکہ خیز مواد ایکٹ سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 08/17 درج کیا گیا ہے مقدمہ کے مدعی انسپکٹر عابد بیگ کے مطابق وہ دیگرسی ٹی ڈی اہلکاروں کے ہمراہ کالعدم تنظیم کے مخبران کی تلاش میں بیدیاں روڈ مانانوالہ سٹاپ موجود تھا صبح 7 بجکر 52 منٹ پر وہاں ایک ویگن جس میں آرمی کے جوان اور مردم شماری کا عملہ موجود تھا آکر رکی آرمی جوان اور عملہ ویگن سے نیچے اتر رہے تھے کہ ایک موٹرسائیکل پر دو نوجوان وہاں آئے ایک نوجوان موٹرسائیکل سے نیچے اتر گیا جبکہ دوسرا نوجوان موٹرسائیکل پر قریب تنگ گلیوں میں فرار ہو گیا اسی اثناء میں موٹرسائیکل سے اترنے والے نوجوان نے خود کو خود کش دھماکے سے اڑا لیا ہم فرار ہونے والے نوجوان کو سامنے آنے پر پہچان سکتے ہیں۔ اپنے نامہ نگار کے مطابق ماتحت عدالتوں جن میں سیشن کورٹ سول کورٹ اور ضلع و کینٹ اور ماڈل ٹائون کچہریوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ امن کے دشمن پاکستان میں انتشار کے خواہاں ہیں۔ ملک دشمن قوتوں کے عزائم خاک میں ملانے کیلئے غیر معمولی حکمت عملی اب ناگزیر ہو گئی ہے۔ علاقائی صورتحال اور چیلنجز مدنظر رکھ کر تیار کی گئی حکمت عملی موثر ہوگی۔ عمران خان نے کہا کہ وفاقی و پنجاب حکومتیں اپنے حصے کا کام سرانجام دینے میں سنگین کوتاہیوں کی مرتکب ہورہی ہیں۔نیشنل ایکشن پلان پر جزوی عملدرآمد انتہائی مہلک ثابت ہوگا۔ عمران خان نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ زخمیوں کی معیاری اور مکمل نگہداشت کو یقینی بنائے۔ عمران خان نے شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد شفایابی کیلئے دعا کی۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے لاہور نے دہشت گردی کی اس بہیمانہ کارروائی میں پاک فوج کے جوانوں اور دیگر افراد کی شہادت پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔سابق صدر پرویز مشرف نے بھی خودکش حملے کی مذمت کی اور کہا ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرنا ہوگی۔