کسی بھی بے قاعدگی کی صورت میں محکمانہ انکوائری ہونی چاہئے: ذیلی کمیٹی پی اے سی
(این این آئی+ آن لائن) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت ہوا۔ رشید گوڈیل‘ شاہدہ اختر علی اور شیخ روحیل اصغر سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت ریلوے کی 2009-10ءکی آڈٹ رپورٹ، ریلوے انجنوں کی خریداری اور چینی کمپنی ڈونگ فونگ کی طرف سے انجن پارٹس کی مقامی سطح پر تیاری کے لئے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کرنے کے حوالے سے امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے بعض تحفظات کے ساتھ آڈٹ اعتراض کو نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ کسی بھی قسم کے بے قاعدگی کی صورت میں محکمانہ انکوائری ہونی چاہئے۔ دریں اثناءپی اے سی ذیلی کمیٹی نے ملک بھر میں ریلوے پھاٹک کی تنصیب کیلئے نجی کمپنیوں سے بات کرنے کی تجویز دے دی، رکن کمیٹی رشید گوڈیل نے کہا کہ نجی اشتہاری کمپنیاں پھاٹک لگا کر اس پر اپنے بینرز لگا لیں۔ اس کے بدلے میں تشہیری ٹیکس اور سرچارج وصول نہ کئے جائیں، انکی تشہیر اور ریلوے کے پھاٹک لگ جائیں گے، دونوں کا فائدہ ہے، ریلوے حکام نے تجویز پر غور کی یقین دہانی کروا دی۔ وزارت ریلوے کے ایک بریج کی تعمیر کے منصوبے میں ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے قومی خزانے کے کروڑوں روپے ڈوب گئے، بغیر ڈیزائن منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا، ڈیزائن میں تاخیر کے سبب 10کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے ڈیزائن میں تاخیر کے ذمے داروں کے تعین کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ اجلاس عارف علوی کی کنونیئر شپ میں ہوا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ مالی سال 2006-07ءمیں وزارت نے پشتوں کی کھدائی سے متعلق ایف ڈبلیو او سے دو معاہدے کئے جس میں پیپرا رولز کی دھجیاں اڑائی گئیں، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 36کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔ محکمانہ آڈٹ کمیٹی نے اس کا سخت نوٹس لیا، اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کیلئے پرنسپل اکاﺅنٹنٹ کی سطح پر انکوئری کی ہدایت کی اور ایک ماہ میں رپورٹ طلب کی۔