چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی ہماری معیشت میں استحکام کا باعث بنے گی: احسن اقبال
اسلام آباد (آ ئی این پی+ صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ برآمدات پر مبنی پائیدار شرح نمو کا حصول ہماری ترجیحات میں شامل ہے، چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی اور پاکستانی صنعتوں کا احیاءدونوں ممالک کے مفاد میں ہے، چین کی ایک ٹریلین ڈالر درآمدات میں اپنا حصہ بڑھانے کے لئے بے شمار مواقع میسر ہیں جس سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ وہ گزشتہ روز ایڈوائزر ٹو سٹیٹ کونسل چائنہ و سابق سینئر نائب صدر ورلڈ بنک پروفیسر جسٹن یی فولن سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ ملاقات میں وزارت منصوبہ بندی و دیگر وفاقی وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت چینی صنعتوں کی یہاں منتقلی پاکستانی معیشت میں استحکام کا باعث بنے گی اور اس عمل کے نتیجے میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں چین اور پاکستان کے مابین تعاون سفارتی، تزویراتی اور دفاعی امور تک محدود رہا مگر اقتصادی راہداری نے چین اور پاکستان کے مابین تعاون کو نئی جہت دی، دونوں ممالک کے مابین اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور صنعتی تعلقات کا آغاز ہوا جس کی بدولت چین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں سرفہرست ملک کے طور پر ابھرکے سامنے آیا، انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاک چین دوستی منازل طے کرکے نئی بلندیوں تک جا پہنچے گی، اقتصادی راہداری منصوبے کو چین اور پاکستان کی قیادتوں کے وڑن کے مطابق حقیقی منزل تک پہنچانے کے لئے ابھی بہت سے مراحل سے گزرنا ہے۔ اس موقع پر چینی پروفیسرجسٹن یی فو لن کا کہنا تھا کہ سی پیک کی صورت میں جاری پاک چین مشترکہ کوشش پاکستان میں تیز رفتار ترقی اور دیرپا و مستحکم معاشی تبدیلی کیلئے راہ ہموار کریں گی، اقتصادی راہداری سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے نئے راستے کھلے ہیں،یہی وجہ ہے کہ آج چین کی متعدد کمپنیاں سی پیک کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، پروفیسر جسٹن نے کہا کہ بر آمدات بڑھانے کیلئے صنعتکاری پاک چین تعاون کی حقیقی کامیابی ہوگی۔ دریں اثناءوفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک پر تمام صوبوں کے تحفظات دور کر دیے گئے ہیں، سعودی اتحاد ایران یا کسی اور دوسرے مسلم ملک کے خلاف نہیں جنرل راحیل شریف کا 39 ممالک کے اتحاد کا سربراہ ہونا پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013کے مقابلے میں آج پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری ہے، اس بہتری کو پاکستان میں ہی نہیں عالمی سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے تاہم سیکورٹی کی صورتحال میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے اس کے لیے ہمیں ملکر کام کرنا ہو گا، دہشتگردی کے حملوں کا مقصد ہمارے حوصلے پست کرنا ہے تاہم اسطرح کے بزدلانہ حملوں سے ہمارے حوصلے متزلزل نہیں کیے جا سکتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاری نفرت انگیز سرگرمیوں پر حکومت غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے کی بجائے ملک کی ترقی کے لیے سب کو ملکر کام کرنا ہو گا، دہشتگردی کے خلاف جنگ کو ہم نے بحیثیت قوم ملکر جیتنا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چیلنجز بہت بڑے ہیں، حکومت اور وزیراعظم کی پالیسی ہے کہ ہمیں مثبت سیاست کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر تمام صوبوں کے تحفظات دور کر دیئے گئے ہیں اور آج وہ بہت خوش ہیں کہ انہیں اپنا حصہ مل رہا ہے اگر کسی صوبے کو کوئی شکایت ہو تو وہ سی سی آئی کا اجلاس طلب کر سکتا ہے اور اس میں ان کی شکایت رفع کی جا سکتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا ہے کہ احسن اقبال بہت کچھ کر رہے ہیں انہیں وزیر خارجہ بنا دیا جائے۔ امریکہ پاکستان سے مذاکرات کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈال سکتا ہے۔