• news

لگتا ہے ریاست نے ہتھیار ڈال دیئے 50 فیصد سے زائد مقدمات کے فیصلے اسکے خلاف ہوتے ہیں : عدالت عظمٰی

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے قتل کے چار مختلف مقدمات نمٹاتے ہوئے دو ملزموں کو بری کرنے کا حکم دیدیا جبکہ دو اپیلیں خارج کر دیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے 4 مختلف اپیلوں کی سماعت کی۔ پہلی اپیل میں عدالت نے آغا حسین شاہ کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن اس مقدمہ میں شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے اس لئے ذیلی عدالتوں کی طرف سے دی گئی سزا کالعدم قرار دی جاتی ہے۔ آغا حسین شاہ پر 2003ءمیں گڑمہاراجہ ضلع جھنگ کے علاقے میں ظفر علی کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ سپریم کورٹ نے 14 سال بعد بری کر دیا۔ دوسرے مقدمہ میں عدالت نے محمد احمد نامی ملزم کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت جسٹس آصف کھوسہ نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر پنجاب رانا عبدالمجید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے پنجاب میں جو کیس ثابت ہو جائے اس میں سزائے موت دیدی جاتی ہے اور جو ثابت نہ ہو اس میں عمرقید کی سزا دی جاتی ہے۔ عدالت نے ملزم کو 14 سال بعد رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ تیسرے مقدمہ میں امیر زاد نامی مجرم کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی گئی۔ مجرم طارق نے ایک ہوٹل میں کھانے کے پیسے طلب کرنے پر دو افراد کو قتل اور پانچ افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آبزرویشن دی کہ یہ تو بڑے دادا گیر ملزم لگتے ہیں کہ روٹی کا بل مانگنے پر دو افراد قتل کر دیئے۔ درخواست گزار اپنی اپیل واپس لے لے ورنہ نوٹس لے کر سزا بڑھانا پڑ جائے گی۔ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا قتل کے مقدمات میں ریاست مدعی ہوتی ہے لیکن لگتا ہے کہ ریاست نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ 50 فیصد سے زیادہ مقدمات کے فیصلے ریاست کے خلاف ہوتے ہیں۔ پراسیکیوشن کی لاپرواہی کی وجہ سے مقدمات کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ پتہ نہیں جج صاحب نے اس مقدمہ میں کیا دیکھا اور سزا کم کر دی گئی۔ یاد رہے کہ ملزم کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جسے ہائیکورٹ نے کم کر کے عمرقید میں تبدیل کر دیا تھا۔ چوتھی اپیل میں مجرم ماجد علی کی عمرقید کو سزائے موت میں تبدیل کرانے کے حوالے سے سماعت کی گئی۔ ملزم ماجد علی پر احسان احمد کو 31 جولائی 2007ءمیں قتل کرنے کا الزام تھا۔ عدالت نے ملزم کی عمرقید کی سزا برقرار رکھی اور سزا بڑھانے کے لئے دائر اپیل خارج کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن