بھار تی جنگی عزائم خطرناک‘ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی ڈاکٹرائن جھوٹ ہے: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے کیلئے امریکہ، ایران اور اقوام متحدہ کی طرف سے ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ افغانستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں اور دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پاک افغان بارڈر پر دہشت گردوں کا داخلہ روکنے کیلئے اپنی سرحد کے اندر باڑ لگارہے ہیں، بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لئے آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف کررہی ہے، اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے، بھارتی معاشرے میں انتہا پسندی تیزی سے فروغ پا رہی ہے، مسلمانوں مسیحیوں اور دلتوں کے ساتھ ناروا سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں نفیس زکریا نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور بھارتی فوج اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لئے آئے روزلائن آف کنٹرول کی خلاف کررہی ہے لیکن ہماری فوج انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی ہے ہم ہر واقعہ کی رپورٹ اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو بھیجتے ہیں عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور ایل او سی کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کے دورے پر مظاہرے کشمیری عوام کے بھارتی قبضہ پر جذبات کے عکاس ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کے جنگی عزائم خطے کی سلامتی کے لیے خطرناک ہیں بھارت کی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی ڈاکٹرائن جھوٹ پر مبنی ہے پاکستان نے ہمیشہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی بات کیوں کہ ایٹمی ہتھیاروںکے استعمال میں پہل کرنے کے خوفناک نتائج ہوسکتے ہیں،پاکستان کی تجویز کردہ سٹرٹیجک ریسٹرین رجیم ایٹمی تصادم سے بچنے کی بہترین حکمت عملی ہے، بھارت کے جنگی عزائم خطے کے لئے خطے کی سلامتی کے لئے خطرناک ہیں، ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل کرنے کی جنگی حکمت عملی کے خوفناک نتائج ہو سکتے ہیں، بھارت کی منفی حکمت عملی بقائے باہمی اصولوں کے خلاف ہے، ہم ہمسایہ ممالک سمیت پوری دنیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان افغانستان میں کسی قسم کی پراکسی وار کے خلاف ہے۔ باڑ لگانے کی وجہ واضح ہے ہم افغانستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں، تجارتی اور دیگر قانونی مقاصد کے لئے ویزہ رکھنے والے افغان شہریوں کو پاکستان آنے کی اجازت ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کارآمد ہیں، دونوں ممالک کو مشترکہ چیلنجز کا مل کر جواب دینا ہو گا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی باہمی اعتماد اور مفاد پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارہ چنار اور لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت اور دونوں سانحات میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں فرض کی ادائیگی کے دوران جان کی قربانی دینے والے شہادت کے اعلیٰ درجات پر فائز ہیں۔ دہشتگردوں کو شکست ہو کر رہے گی۔ پاکستان کے مختلف ممالک بشمول روس، وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مثبت محور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افریقی اتحاد کے ممالک نے بھارت پر نسلی بنیادوں پر تعصب کے الزامات پر تبصرہ نہیں کر سکتے، بھارتی معاشرے میں انتہا پسندی تیزی سے فروغ پا رہی ہے، بھارت پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر اپنی دہشت گردی نہیں چھپا سکتا۔کلبھوشن یادیو سمیت کئی دیگر واقعات پاکستان مین بھارتی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل سے بہتر ہوسکتے ہیں۔ بھارت کو سمجھنا ہو گا کہ مسیلہ کشمیر کا واحد حل ان کے عوام کے حق خودارادیت کو سمجھنا ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ شامی حکومت نے خود بھی بچوں پر کیمیائی حملہ کی مذمت کی ہے، ہم کسی بھی جگہ نہتے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ہیں،14اپریل کو ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے، گزشتہ اجلاس میں 6اور اس مرتبہ زیادہ ممالک شرکت کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد نہ کسی کے حق میں ہے اور نہ ہی کسی مسلم ملک کے خلاف ہے، پاکستان کے سعودی عرب اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ابھی تک اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی شرائط طے نہیں ہوئیں، اس حوالے سے مزید معلومات کیلئے وزارت دفاع سے رابطہ کیا جائے۔ بھارت ہمیشہ دہشتگردی کا جواز بنا کر مذاکرات سے فرار چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارت دہشتگردی میں ملوث ہے اور پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوسی ادارے کے اہلکار کلبھوشن یادیو کو پکڑنے سے پاکستان کے مؤقف کو مزید تقویت ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ عمل دونوں ممالک کے درمیان 2003ء کے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی، عالمی برادری کو بھارتی جارحیت کا نوٹس لینا چاہئے۔ نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت نے حالیہ دنوں میں100سے زائد کشمیریوں کو زخمی کیا ہے جس میں پیلٹ گنز کے ذریعے آنکھوںکے زخمی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر مسئلہ کا ایک ہی حل ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کے قرارداد کے تحت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے اور ان کے سوا کوئی اور حل نہیں۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان پاک افغان سرحد کو اپنی سائیڈ پر باڑ لگانے کا کام شروع کرے گا تاکہ غیر قانونی طور پر لوگ سرحد کو پار نہ کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، پاکستان اپنے طرف سے ان اقدامات کو اٹھایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے افغان حکومت کو پاکستانیوں کو افغانستان کیلئے ویزا کے اجراء میں مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے۔ الطاف حسین کو رعایت دینے کے مطالبہ کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ ان کو اس حوالے سے معلومات نہیں۔