جہاں انصاف 5 ٹکڑوں میں بٹا ہو قانون کیا کرسکتا ہے: رضا ربانی
اسلام آباد (آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں انصاف 4 سے 5 ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے، غداری کا مرتکب ملزم طلبی کے باوجود بیرون ملک چلا جاتا ہے، عام شہری ناکے پر پکڑا جائے تو قانون کا اطلاق ہوجاتا ہے، جہاں انصاف ایک جیسا نہ ہو وہاں قانون کیا کرسکتا ہے، ہم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے جارہے ہیں، جمہوری جدوجہد میں صحافی نہ ہوتے تو پارلیمان موجود نہ ہوتا، پاکستان میں صحافیوں نے جتنی قربانیاں دیں اس کی مثال نہیں ملتی،پارلیمان نے اپنے تشخص کو برقرار رکھنا ہے تو مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا،پارلیمنٹ ڈیلیور کررہی ہوگی تو کوئی آمرآئے توعوامی سمندردفاع کیلئے نکلے گا، ریاست جب تک برطانوی سامراج کے طریقہ کار سے نہیں نکلے گی جنگ جاری رہے گی۔ وہ یوم شہدائے صحافت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ جس کے پاس مال و دولت ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے، اکبر بگٹی قتل کا مقدمہ درج ہوتا ہے، وزیرداخلہ عدالت جاتا ہے اور بری ہوجاتا ہے، ملک میں آرٹیکل6 کا مقدمہ بنتا ہے، عدالت بلاتی ہے مگر ملزم نہیں آتا، عدالت پھر بلاتی ہے وہ ملزم باہر چلا جاتا ہے، جہاں انصاف ایک جیسا نہ ہو وہاں قانون کیا کرسکتا ہے، ریاست کی سوچ یہ ہوکہ اس سے سوال نہیں کیا جا سکتا تو تنقید کیسے برداشت کریگی۔ پارلیمنٹ کو جمہوری جدوجہد کرنے والوں کی ڈھال بننا ہو گا۔ سینٹ کی بالادستی ہر چیزپر مقدم ہے‘ قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے۔